قائدِ عوام کی سالگرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج سے 95 برس قبل سندھ کے تاریخی شہر لاڑکانہ میں سر شاہنواز بھٹو کے ہاں قائدِ عوام، فخرِ ایشیاء ذوالفقار علی بھٹو نے 5 جنوری 1928ء کے روز آنکھ کھولی جنہیں وزیر اعظم کے طور پر بے شمار کارنامے سرانجام دینے کا موقع ملا۔ 

ذوالفقار علی بھٹو نے برکلے یونیورسٹی سے سیاسیات کی تعلیم حاصل کی اور  مسلم لاء کالج میں درس و تدریس کے فرائض بھی سرانجام دئیے۔سندھ ہائیکورٹ میں ذوالفقار بھٹو نے کچھ عرصے تک وکالت بھی کی۔ بعد ازاں ملکی سیاست میں ایک اہم رہنما کے طور پر منظرِ عام پر آئے۔ سکندر مرزا کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو وفاقی کابینہ کا حصہ بنے اور اہم فیصلوں میں شریک رہے۔

آگے چل کر صدر ایوب خان کی کابینہ میں ذوالفقار علی بھٹو اہم عہدوں پر فائز رہے جن میں وفاقی وزیرِ تجارت، وزیرِ اطلاعات و نشریات اور وزیرِ خارجہ جیسا اہم اور مؤقر ترین عہدہ شامل ہے جس سے ذوالفقار علی بھٹو ایک اہم رہنما بن کر سامنے آئے۔

پھر سن 1967ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی تشکیل دی اور سن 70ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی ایک اہم سیاسی جماعت بن کر ابھری جو موجودہ پاکستان اور ماضی کے مغربی پاکستان کے سیاسی افق پر چھا گئی۔

تاریخ کے جھروکوں میں 70 کی دہائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔1971ء میں یحییٰ خان نے سانحہ مشرقی پاکستان کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کو صدرِ مملکت بنا دیا اور سن 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایک نیا متفقہ آئین دیا جو متعدد ترامیم کے باوجود بھی آج نافذ العمل ہے اور اسے بے حد اہمیت دی جاتی ہے۔

جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیرِ اعظم بنے تو انہوں نے پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے انعقاد کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔  تاہم مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوگیا، تاہم اس کے بعد ذوالفقار بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا۔ 

ڈکٹیٹر کے طور پر حکمرانی سنبھالنے والے سابق آرمی چیف ضیاء الحق نے سن 1977ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سامنے آنے کے بعد امن و امان کی خراب صورتحال پر قابو پانے کیلئے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا تھا۔اور ستمبر میں منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو حراست میں لے لیا گیا۔ 

یہ بڑا پرآشوب وقت تھا۔ اگلے ہی برس سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنا دی۔سپریم کورٹ نے فیصلے کے خلاف اپیل کو مستردکردیا۔ راولپنڈی جیل میں 4 اپریل 1978 کے روز قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹوکو پھانسی دے دی گئی، جو ملکی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے اور آج بھی پیپلز پارٹی کے حامی، کارکنان اور ہمدرد اس پر سراپا احتجاج ہیں۔