اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے یوٹیوبراسد طور کی پٹیشن خارج کردی ہے اور مقامی ٹی وی کے مارننگ شوکی میزبان شفاء یوسفزئی کی کردار کشی کے معاملے میں ایف آئی اے کواسد طور سے قانون کے مطابق نمٹنے کی ہدایات کردی ہے۔
اسد طور کے الزامات
شفاء یوسفزئی نے اپنے شو میں وزیراعظم عمران خان کے بیٹے سے متعلق غلط خبر دی تھی جس پر یوٹیوبراسد علی طور نے اینکر پرسن کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا،اور کہا تھا کہ شفا ء یوسفزئی کا ماضی کا ریکارڈ ٹھیک نہیں،انہیں صرف اس لیے ملازمت پر رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ حساس ادارے کے ہیلی کاپٹر اور وزرا کی گاڑیوں میں گھومتی ہیں۔
اگر یہ “صحافی” کی پیشہ وارانہ مہارت کی کمی ہے، تو اسکا مظاہر اسد طور زیادہ کررہے ہیں۔
(کسی کے غلط زبان کو اسلیے دفاع نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی اور شخص بھی غلط زبان استعمال کرتا ہے)pic.twitter.com/i5VIyowKCl https://t.co/Kn9FhCOjW8
— Fake News Alert (@Pk_FactChecker) March 28, 2021
اسد طور کا کہنا تھا کہ شفا ء یوسفزئی سیاسی جماعت کی ورکر ہے اور آپ نے ان کو اسکرین دی ہوئی ہے صرف اس لیے کہ یہ وزراء کی گاڑیوں میں گھوم لیتی ہیں جو شفا ء یوسفزئی کو پروموٹ کرتے ہیں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ اس جاہل کوپروموٹ کرتے صرف اس لیے کہ وہ ان کی گاڑیوں میں بیٹھتی ہے۔ اسد طور نے شفا ء یوسفزئی پر ساکھ برقرار رکھنے کے لیے فوجی افسران کے ساتھ وقت گزارنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے شفا یوسفزئی کے لیے بندر اور مداری کی اصطلاح بھی استعمال کی تھی۔
شفاء یوسفزئی کا جواب
خاتون اینکر شفا ء یوسفزئی نے ذاتی نوعیت کے الزامات پرہراسگی کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اسد طور نے اپنے ویڈیو پیغامات میں ان کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے جس کا مقصد انہیں ہراساں کرکے ساکھ کو خراب کرنا تھا۔ اپنے گھر والوں اور دوستوں سے مشورے کے بعد اسد طور کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Dear All,2 weeks ago an unscrupulous character,who seeks cheap publicity by slandering others unleashed a series of videos against me using objectionable words. Goal was to use traditional vulnerability of a Pakistani woman to intimidate & harass me and destroy my reputation. 1/3
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) April 13, 2021
شفاء یوسفزئی کاکہنا تھا کہ اس فیصلے پر کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ پاکستان کے قوانین کسی خاتون کو حق دلانے میں کمزور ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کو پھر ایک آزمائش کے طور پر لینا چاہیے۔ شفاء یوسفزئی کے مطابق اگر ان کے خلاف کہی گئی باتوں کو پاکستان کا قانون ہراسگی اور ہتک عزت کے زمرے میں نہیں دیکھتا تو پھر کن باتوں کو ہراسگی میں شمار کیا جائے گا؟۔
شہریوں کا ردعمل
ایک خاتون پر اس طرح کے ذاتی حملے پر حقوق نسواں کے حامیوں اور مشہور شخصیات نے اسد علی طور کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
Asad, stop lying & apologize. I have seen your video. It is disrespectful and below the belt. Be grateful she isn’t taking you to court with your allegations & doesn’t have Aurat March’s support to drag you everywhere.
Delete it & apologize. https://t.co/EQaS1NsuMP
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) March 28, 2021
ان کا کہنا تھا کہ شفاء یوسفزائی کے خلاف ویڈیو اخلاقیات سے گری ہوئی اور ذاتی عناد پر مبنی ہے، ویڈیو مقصد، پیشہ ورانہ زبان اور لہجے سے عاری ہے بلکہ اس میں نفرت اور عداوت چھلک رہی ہے۔
کیس کی صورتحال
شفا یوسفزئی نےاسد علی طور کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے میں مقدمہ درج کرایا تھاجبکہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو اسد طور کیخلاف تحقیقات کی ہدایت دی ہے، اس حوالے سے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شفاء یوسفزئی نے بتایا کہ کسی کو بھی کسی کی ذات پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ عدالت اسد طور کے معاملے کو احسن انداز سے نمٹائے گی ۔ان کا کہنا ہے کہ میں اب تک کی عدالتی کارروائی سے مطمئن ہوں۔
IHC CJ Ather Minallah disposed off the petition of Asad Toor and has directed FIA to proceed ahead with the investigation strictly following the law.
Hon CJ also said my complaint is not a matter of curbing free speech – This complaint involves a natural person & her dignity -1 pic.twitter.com/ss7sslgLBb
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) June 30, 2021
شفاء یوسفزئی ہو یا اسد طور کسی بھی دل آزاری یا کسی کی ذات پر حملے کا حق کسی کو نہیں ہے اور اسد طور کو اگر شفاء یوسفزئی سے کوئی ذاتی عناد تھا تو بھی ان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان کی ذات پر حملہ کریں اور یہ اچھی بات ہے کہ شفاء یوسفزئی بجائے الزام تراشی کے قانون کا راستہ اختیار کیا ہے اور اب اس کیس میں پیشرفت دکھائی دے رہے ہیں۔
and honour.
Will keep fighting against those who think it is okay to attack a woman’s character – NO, THAT IS NOT OKAY! -2 pic.twitter.com/puAn2afDyL
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) June 30, 2021