ایک اور دشمن پڑوسی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارت اور افغان سرحد سے حملوں کے بعد اب پاکستان کو اپنے پڑوس میں نئے ”دشمن” ایران کا سامنا ہے۔ گزشتہ روز ایران کی جانب سے بلوچستان میں میزائل حملے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

16 جنوری کے انتہائی ناگوار واقعے کے حوالے سے ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ایرانی فورسز نے پاکستانی بلوچستان میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل سے منسلک دو مقامات کو نشانہ بنایا۔ ایران نے اس ہفتے کے شروع میں عراق اور شام میں بھی مختلف اہداف پر حملے کیے تھے، اب پاکستان ایک ہی ہفتے کے دوران سرحد سے باہر ایران کے تیسرے حملے کا نشانہ بنا ہے۔

پاکستان نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور ایران کے سفیر کو طلب کر کے اس کارروائی پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ علاوہ ازیں پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے ایرانی سفیر کو نکل جانے کا حکم دیتے ہوئے ایران میں اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے اور تہران کو پیغام دیا ہے کہ اسلام آباد جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس کی ذمہ داری تہران پر عائد ہوگی۔

چین جو حالیہ عرصے میں ایران اور سعودی عرب کو مذاکرات کی میز پر لایا، پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ بیجنگ ان ممالک کو “قریبی پڑوسی” کے طور پر دیکھتا ہے۔

پاکستان جو پہلے ہی ٹی ٹی پی کے خطرے اور معاشی بحران سے جڑے امن و امان کی خراب صورتحال سے دوچار ہے، حالیہ کشیدگی اس کیلئے مزید تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ اب تک دفتر خارجہ کے ردعمل سے یہی تاثر ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اس معاملے پر سمجھداری سے کام لے رہا ہے۔

اسلام آباد اور تہران کو کشیدگی بڑھانے کے بجائے تنازع کا باعث بننے والے مشترکہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کی راہ اختیار کرنی چاہیے کیونکہ دنیا روس یوکرین اور اسرائیل حماس جنگوں کے بعد مزید کشیدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

Related Posts