EOBI کے ایماندار ملازم کو 22 سالہ محنت کا صلہ نہ مل سکا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

EOBI کے ایماندار ملازم کو 22 سالہ محنت کا صلہ نہ مل سکا
EOBI کے ایماندار ملازم کو 22 سالہ محنت کا صلہ نہ مل سکا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:EOBI کے ایماندار ملازم کو 22 سالہ محنت کا صلہ نہ مل سکا، ایمپلائز اولڈ بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی)کے افسرسید محمد حیدر کاظمی، ایمپلائی نمبر9 12834 نے8 اکتوبر1987ء کو اسسٹنٹ کی حیثیت نوکری شروع کی۔

جس کے بعد 1987سے 1994 تک ادارہ کے ہیڈ آفس کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ(GAD) میں ٹیلی فون ِاورٹیلیکس آپریٹر کے علاوہ ادارہ کی گاڑیوں کی مرمت،مینٹینس،گاڑیوں کی انشورنس اور کلیمز کے امور بھی بخوبی انجام دیتے رہے۔

جس کے بعد 1994میں ان حیدر کاظمی کا تبادلہ ریجنل آفس ناظم آباد کر دیا گیا تھا۔ جہاں تعیناتی کے دوران انہوں نے 1994میں سندھ یونیورسٹی جامشورو سے ایم اے اکنامکس کیا۔ 2004تک مسلسل 10 برس ایک ہی آفس میں  تعیناتی کے بعد 2005 میں ان کا تبادلہ ہیڈ آفسRconciliation Wing میں کردیا گیا تھا۔

ادھرحیدر کاظمی کو15برس تسلی بخش ملازمت کے باوجود اگلے گریڈ میں ترقی دینے کے بجائے2002میں Mone Over کے ذریعہ سینئر اسسٹنٹ کے عہدہ پر تعینات کردیا گیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق 2000میں ای او بی آئی ایمپلائیز فیڈریشن آف پاکستان (سی بی اے)کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری سے ملازمین کی تنخواہوں کے پے اسکیلوں پر نظر ثانی سمیت تنخواہوں اورمراعات میں کل25فیصد اضافہ عمل میں آیا۔جس کے لئے ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈآ فس نے2جون2001کونوٹیفکیشن نمبر124/2001جاری کیا تھا۔

اس دوران فنانس ڈیپارٹمنٹ ہیڈ آفس میں ملازمین کے لئے نظر ثانی شدہ پے اسکیلوں کی تمام ملازمین کی توPay Fixation درست طریقہ سے کردی گئی لیکن چند ملازمین کی pay Fixation اورCalculationکے دوران افسران کی کوتاہی کے باعث حیدر کاظمی وغیرہ کی تنخواہ مقرر کرتے وقت غلط طور سے Fixation کی گئی، جس میں ان کا ایک سالانہ انکریمنٹ کم شمار کیا گیا۔

کیونکہ فنانس ڈپارٹمنٹ کے افسران نے مذکورہ نوٹیفکیشن کی ہدایات کے برعکس حیدر کاظمی کی تنخواہ یکم جنوری2001کے بجائے دسمبر2000سے شمار کی تھی۔جبکہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے نوٹیفکیشن124/2001 کے مطابق ملازمین کی تنخواہ اور مراعات میں یکم جنوری 2001سے 25 فیصد اضافہ ہونا تھا۔

حیدر کاظمی کوای او بی آئی میں 24برس ملازمت کرنے کے بعد بالآخر7 مارچ 2011میں سپرنٹنڈنٹ کے عہدہ پر ترقی دیدی گئی تھی۔اس طرح حیدر کاظمی کو ای او بی آئی میں 30سالہ طویل ملازمت کے دوران یہ پہلی اور آخری مرتبہ نصیب ہوئی تھی۔

جبکہ انکریمنٹ سے محروم ملازم محمد کامران، اسسٹنٹ، فنانس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کو Pay Fixation کے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے قائم شدہ Anomaly Committee کی سفارش پر کسی نوٹیفکیشن کے اجراکے بغیر ہی مارچ2014میں اس کی تنخواہ میں ایک انکریمنٹ شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے پچھلے 14برسوں کے بقایاجات کی مد میں 130,000روپے کی ادائیگی کردی گئی تھی۔جو ای او بی آئی کی انتظامیہ کی دوہری پالیسی اور امتیازی سلوک کا واضح ثبوت ہے۔

محمد کامران کوانکریمنٹ کی منظوری اور بقایا جات کی ادائیگی کے بعد حیدر کاظمی نے اپنے انکریمنٹ کے لئے بھی4اپریل2014کودرخواست دی،جس پر حسب معمول کوئی جواب نہ ملنے پر ہر15یوم کے بعد تین Remiderبھی دیئے۔تاہم اس کے باوجود ای او بی آئی کی غافل انتظامیہ کے کانوں پر کوئی جوں تک نہ رینگی۔

جس کی وجہ سے حیدر کاظمی نے ای او بی آئی بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر /وفاقی سیکریٹری وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،کو بھی ایک اپیل ارسال کی تھی، لیکن اافسوس انہوں نے بھی اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی اور اس اپیل پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

بعد ازاں حیدر کاظمی نے2015ء میں ای او بی آئی کے نئے چیئرمین صالح احمد فاروقی سے بھی اپنے انکریمنٹ کی منظوری کیلئے اپیل کی تھی۔ انہوں نے ان کے کیس کا جائزہ لے کر اور اسے میرٹ پر قرار دے کر انہیں ایک انکریمنٹ کی منظوری کے ساتھ ساتھ پچھلے 15برسوں کے بقایاجات کی بھی منظوری دیدی تھی، لیکن اس موقع پر بھی چند پراسرار ہاتھوں نے ان کے کیس کی فائل کو غائب کردیا تھا۔

بالآخر2017ء میں اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس، نذر محمد بزدار،ڈائریکٹر جنرل، ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس نے حیدر کاظمی کو ذاتی شنوائی کا موقع فراہم کرتے ہوئے اس معاملہ پر ان کا موقف سنتے کے بعد بلال عظمت خان،ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کی موجودگی میں اس معاملہ پر انتہائی تاخیر ہونے پر سخت برہمی کے اظہار کرتے ہوئے انہیں انصاف کی فوری یقین دہانی کرائی تھی۔

جس کے بعد حسب وعدہ نذر محمد بزدار، ڈائریکٹر جنرل، ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے دستخطوں سے جاری شدہ دو صفحات اور پانچ پیرا گراف پر مشتمل تفصیلی نوٹیفکیشن نمبر286/2017 بتاریخ10،اکتوبر 2017ء کو اس وقت کے چیئرمین خاقان مرتضیٰ کی منظوری سے فنانس ڈپارٹمنٹ کو واضح ہدایات جاری کی گئیں تھیں۔

”چیئرمین مسرت کے ساتھ، ڈائریکٹر لاء ڈپارٹمنٹ اور سربراہ ایچ آرڈپارٹمنٹ پر مشتمل Anomaly Committee کی سفارشات اور اس وقت کے چیئرمین کی منظوری اورڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ/فنانشل ایڈوائزر کی سفارشات پر سید محمد حیدر کاظمی، سابق سپرنٹنڈنٹ، Rconciliation Wing کے Pay Fixation کے کیس کی منظوری دیتے ہیں، جو کافی عرصہ سے ای او بی آئی کے فنانس ڈپارٹمنٹ اور انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے درمیان حیلے بہانوں سے تنازعہ کی طرح لٹکا ہوا اور زیر التواء پڑا ہوا تھا۔

نوٹیفیکیشن کے دوسرے پیرا گراف میں ای او بی آئی کے فنانس ڈپارٹمنٹ کو یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ وہ چیئرمین ای او بی آئی کے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اور حیدر کاظمی کو بقایاجات کی ادائیگی کے لئے یکم جنوری2001ء تا یکم جنوری2016ء تک کی مدت کا 189,599 روپے کا واؤچر اور تصحیح شدہPay Fixation شیٹ تیار کرکے تصدیق کے لئے انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ بھیجیں۔

اس نوٹیفکیشن کے بعد فنانس ڈپارٹمنٹ میں حیدر کاظمی کے گزشتہ16 برسوں کے واجبات پر مشتمل 189,599روپے کا واؤچر بھی تیار کرلیا گیا تھا۔حیرت انگیز طور پر اس مرحلہ پر بھی ای او بی آئی کی چندنادیدہ قوتوں نے حیدر کاظمی کے جائز انکریمنٹ اور بقایاجات کی ادائیگی کو رکوادیا تھا۔

اس طرح چیئرمین ای او بی آئی، خاقان مرتضیٰ کی جانب سے2017ء میں حیدر کاظمی، سابق سپرنٹنڈنٹ کے ایک انکریمنٹ کے برسوں سے زیرالتواء اس کیس کی واضح منظوری اور مذکورہ نوٹیفکیشن کے اجراء کے باوجود ای او بی آئی کے فنانس ڈپارٹمنٹ اور انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے والے اور انا پرست افسران نے مقررہ طریقہ کار کے مطابق اس نوٹیفیکیشن پر عمل کرنے کے بجائے انتظامیہ کے ان احکامات کو بھی ہوا میں اڑادیا تھا۔

جس پر حیدر کاظمی نے چیئرمین، خاقان مرتضیٰ سے اپیل کے علاوہ ملاقات بھی کی تھی۔لیکن ان دنوں ان کی بے پناہ مصروفیات کے باعث وہ اس مسئلہ پر توجہ نہ دے پائے اور اسی د ور ان کا تبادلہ بھی ہوگیا تھا۔ اس دوران سید محمد حیدر کاظمی مسلسل17برسوں تک ہر سطح پر اپنے جائز انکریمنٹ کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے کرتے کرتے بالآخر اپنے جائز انکریمنٹ سے محروم رہ کر 18،فروری2017ء کو ای او بی آئی کی ملازمت سے ریٹائر ہوگئے تھے۔

لیکن ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد حیدر کاظمی مذکورہ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کرانے کیلئے 29،نومبر2018ء کو بذریعہ اپیل نمبر6257/2018 وفاقی محتسب سے رجوع کیا تھا۔جس پر وفاقی محتسب نے اس کیس کو اپنے دائرہ کار سے باہر قرار دے کر معذرت ظاہر کی تھی۔جس پرحیدر کاظمی نے22 برسوں تک ای او بی آئی میں نمایاں خدمات کے باوجود حق تلفی پر 2اکتوبر 2019ء کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن نمبرCP-6270دائر کرکے انصاف کا دروازہ کھٹکھٹادیا تھا۔جس پرنتظامیہ کو نوٹس جاری کیاگیا۔

جس کے بعد ای او بی آئی کی قانون شکن انتظامیہ نے عدالت میں حقائق پیش کرنے کے بجائے انتہائی بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 28جنوری2020ء کو ایک نوٹیفکیشن نمبر16/2020جاری کرکے ای او بی آئی کے سابق چیئرمین، خاقان مرتضیٰ کی منظوری سے2017ء میں جاری شدہ نوٹیفیکیشن 286/2017 بتاریخ 10اکتوبر2017ء کو واپس لینے کا انوکھا اعلان کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ای او بی آئی میں جونیئر ترین افسر کو 3اعلیٰ عہدوں سے نواز دیا گیا

حیدر کاظمی کا کہنا ہے کہ بات ایک انکریمنٹ کی نہیں،بلکہ بات اصول اور حق کی ہے۔ ان شاء اللہ میں اپنے حق کے حصول کے لئے تادم ثابت قدم رہوں گا۔اگرچہ سید محمد حیدر کاظمی کے جائز انکریمنٹ کا مقدمہ تاحال سندھ ہائی کورٹ کراچی میں زیر سماعت ہے۔ لیکن انہیں خدا کی ذات سے اور سندھ ہائی کورٹ سے انصاف ملنے کی پوری امیدہے۔

Related Posts