جامعہ اُردو کی انتظامیہ 3 سالہ LLB کے امتحانات میں طالبعلم کو روکنے پر عدالت طلب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ اُردو کی انتظامیہ 3 سالہ LLB کے امتحانات میں طالبعلم کو روکنے پر عدالت طلب
جامعہ اُردو کی انتظامیہ 3 سالہ LLB کے امتحانات میں طالبعلم کو روکنے پر عدالت طلب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وفاقی جامعہ اُردو کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر ایل ایل بی کے علاوہ تمام شعبہ جات کے امتحانات کا انعقاد تاخیر سے کیا گیا تھا، تاہم تین سالہ ایل ایل بی کے آخری پروگرام کے آخری سال کے امتحان میں تین سال کی تاخیر کی گئی۔اس کے باوجود ایک طالب علم کو امتحان دینے سے روک دیا گیا، طالب علم کی جانب سے عدالت سے رجوع کر لیا گیا ہے، جس پر وائس چانسلر، رجسٹرار، ناظم امتحانات سمیت دیگر فریقین کو 24 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ میں طلب کر لیا گیا ہے۔

جامعہ اُردو ایل ایل بی تین سالہ پروگرام کے آخری سیشن کے طالب علم محمد رضوان یعقوب کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست D-411/2022 کے تحت رجوع کیا گیا، جس میں درخواست گزار کی جانب سے جامعہ اردو کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیا القیوم، رجسٹرار ڈاکٹر روبینہ، ناظم امتحانات غیاث الدین احمد، فیکلٹی آف قانون کے سربراہ شاہ مراد اور فیڈریشن آف پاکستان کے سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جامعہ اردو کی جانب سے سوائے ایل ایل بی کے 2019 میں تمام شعبہ جات کے امتحانات 2020 میں لے لئے گئے تھے، کوڈ (Covid-19) کی وجہ سے تمام امتحانات معمولی تاخیر سے ہی سہی تاہم منعقد کئے گئے، جب کہ ایل ایل بی کے آخری تین سالہ پروگرام کے امتحانات3 سال کی تاخیر سے لئے گئے۔

درخواست گزار کے مطابق جامعہ اردو میں تین سالہ ایل ایل بی پروگرام کی آخری انرولمنٹ 2015 میں ہوئی تھی، کیوں کہ تین سالہ پروگرام پر بار کونسل کی جانب سے 2015 میں پابندی عائد کی گئی تھی، جب کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تین سالہ پروگرام پر 2018 میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ جامعہ اردو نے 2015 کی انرولمنٹ کا پہلا امتحان 2016 میں لیا تھا، جس کے بعد آخری سمسٹر 2018 کے امتحانات 2019 اکتوبر میں منعقد کئے گئے تھے، جس کے بعد کوڈ (Covid-19) کو بنیاد پر ایل ایل بی پروگرام کے امتحانات نہیں لئے گئے۔

درخواست کے مطابق جامعہ اردو نے اکتوبر 2019 میں آخری امتحانات کے انعقاد کے 2 سال 3 ماہ کی تاخیر کے بعد 25 جنوری کو ایل ایل بی کے امتحانات کا انعقاد کیا، جس کا 14فروری کو آخری پرچہ لیا گیا تھا۔ جس میں محمد رضوان یعقوب کو امتحان میں نہیں بیٹھنے دیا گیا تھا۔ جب کہ طالب علم نے دوسرے سال کے 3 پرچوں اور تیسرے سال کی مکمل فیسیں جمع کرائی تھیں۔ جس میں تیسرے سال کی ٹیوشن فیس 40 ہزار روپے بھی جمع کرائی، اور امتحانات کی فیس بھی 12 ہزار روپے جمع کرائی تھی، جس کے بعد طالب علم کو امتحانات کی تاریخ جاری کرنے کے بعد ایڈمٹ کارڈہی جاری نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں طالب علم کے رجوع کرنے پر بتایا گیا کہ اکیڈمک کونسل کے رولز کے مطابق آپ صرف فیل شدہ 3 پرچوں کا امتحان دینے کے اہل ہیں اس کے علاوہ تیسرے سال کا امتحان دینے کے اہل نہیں ہیں۔ جب کہ خود جامعہ کے شعبہ قانون کی تصدیق کے بعد شعبہ امتحانات نے پارٹ ٹو کے تین پرچوں اور پارٹ تھری کی مکمل امتحانی فیس اور پارٹ تھری کی ٹیوشن فیس اور فارم وصول کئے تھے اور امتحانات کے انعقاد تک کوئی اعتراض لگایا نہ ہی طالب علم کو اعتراض سے آگاہ کیا گیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کی آئینی درخواست 411/2022 کے تحت 24 مارچ کو کیس کی سماعت رکھی گئی ہے، کیس کی سماعت چیف جسٹس سعید احمد کی عدالت میں ہو گی، جس کے لئے وائس چانسلر، رجسٹرار، ناظم امتحانات، شعبہ قانون کے سربراہ اور فیڈریشن آف پاکستان کے سیکرٹری کونوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جامعہ باچا خان چارسدہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کو دوسری بار براہ راست پروفیسر اورڈین بنا نا غیر قانونی قرار

Related Posts