ماہرین فلکیات کاکہنا ہے کہ کائنات میں موجود سورج، ستاروں اور سیاروں کی درست تعداد بتانا تقریباً ناممکن ہے۔ اب تک جو کچھ بھی ہم جانتے ہیں وہ بہترین اور محتاط ترین اندازوں پر مبنی ہے جسے سائنسی حقیقت قرار نہیں دیا جاسکتا۔
پنسلوانیا یونیورسٹی میں ماہرین فلکیات کی ایک ٹیم نے معلوم کردہ سیاروں کے مقامات اور ان سے منسلک سورجوں کی مختلف طبعی خصوصیات پر مبنی کمپیوٹر سمیولیشنز کی مدد سے تخمینہ لگایا کہ کم از کم ہر چار میں سے ایک سورج کے گرد زمین جیسا کم از کم ایک سیارہ گردش کر رہا ہے۔
زمین جیسے ایک سیارے سے مراد ایک ایسا سیارہ لیا جاتا ہے جو کمیت کے لحاظ سےکم از کم زمین کا 75 فیصد ہو اور زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ گنا اور اس کا اپنے مرکزی ستارے یا سورج کے گرد 237 سے 500 دنوں تک ایک چکر مکمل ہوجاتا ہو۔ واضح رہے کہ زمین سورج کے گرد اپنا ایک چکر 365 دنوں میں پورا کرتی ہے جس سے ایک سال ترتیب پاتا ہے۔ یوں زمین جیسے سیارے میں ایک سال 237 دن سے لے کر 500 دنوں تک کا ہوسکتا ہے۔
دریافت کردہ 4031 سیاروں میں سے تقریباً چالیس سیارے زمین سے ملتے جلتے ہیں اور کائنات میں کہکشائیں ڈیڑھ سے دو ہزار ارب ہیں۔ان میں سے ایک کہکشاں میں ہمارے سورج کی طرح تقریباً سو ارب ستارے موجود ہوتے ہیں جن کی تعداد اس سے آدھی یا دو گنا بھی ہوسکتی ہے۔ اس اعتبار سے زمین جیسے سیاروں کی تعداد پانچ سے چھ ہزار ارب یا اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: 2030ء تک پاکستان کی 30 فیصد کاریں الیکٹرک ہوجائیں گی۔ مشیر ماحولیاتی تبدیلی
زمین کی طرح کی زندگی ان سیاروں پر تلاش کرنے کا اب تک کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خود ہماری کہکشاں کا مرکز ہی ہم سے تیس ہزار نوری سال کی دوری پر واقع ہے۔ یعنی اگر ہم روشنی کی رفتار سے چلیں تو اپنی ہی کہکشاں تک پہنچنے میں ہمیں تیس ہزار سال لگ جائیں گے۔
اس لیے علم فلکیات میں تحقیق روشنیوں کے نظام سے منسلک ہے۔ دور دراز سیاروں سے حاصل ہونے والی روشنیوں کے تجزئیے سے فلکیات دانوں کو یہ پتہ چلتا ہے کہ کون سا سیارہ ہم سے کتنی دور ہے اور اس میں کون کون سے عناصر کس مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیئے: نیوزی لینڈ میں تین فٹ لمبا قد رکھنے والے گوشت خور طوطے کے فاسلز دریافت