سال 2019ء کے دوران پاکستان کی معاشی صورتحال کا مختصر جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سال 2019ء کے دوران پاکستان کی معاشی صورتحال کا مختصر جائزہ
سال 2019ء کے دوران پاکستان کی معاشی صورتحال کا مختصر جائزہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

معیشت کسی بھی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، سال 2019 پاکستانی معیشت کے لئے کیسا رہا، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

 سال 2019ء پاکستانی معیشت کے ساتھ ساتھ پاکستانی روپے کی قدر کے لیے بھی اچھا ثابت نہیں ہوا- سال 2019ء کے پہلے 6 ماہ میں روپیہ مسلسل گرتا رہا، 26 جون کو روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر دیکھا گیا۔ اس دن لوگوں نے ایک ڈالر 164 روپے سے زائد میں خریدا۔

Image result for fOREX TRADE

بعد ازاں  جولائی میں روپے کی گرتی قدر رک گئی اور اس کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد، قرض کی اقساط کی فراہمی کے ساتھ ہی سعودی عرب کی جانب سے ایندھن کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی نے فاریکس مارکیٹ کو بہتر کیا۔

Image result for Asad Umar

اسی سال اسد عمر وزارت خزانہ سے مستعفیٰ ہوئے جس کے بعد عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ بنایا گیا۔اسی طرح عمران خان نے رضا باقرکو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا اس کے بعد موڈیز نے اپنی معاشی رپورٹ میں پاکستان کے معاشی مستقبل کو منفی سے مستحکم قرار دیا۔

Image result for State Bank of Pakistan

سال 2019ء میں اسٹیٹ بینک نے فاریکس کمپنیوں کے کاروبار پر بھی سختی کی جس میں ڈالر کے حوالے سے کوریئر سروس کا خاتمہ، شناختی کارڈ کی شرط پر عمل، بغیر کاونٹر ڈیلنگ کی بندش اور ڈالر خریدنے یا فروخت کرنے والوں کا ڈیٹا جمع کرنے جیسے اقدامات شامل تھے۔

Image result for ,Market

نومبر کے دوران  کھانے پینے کی اشیا 16.6 فیصد اور دیہی علاقوں میں 19.3 فیصد کی شرح سے مہنگی ہوئی ہیں جبکہ اگر صنعتی پیداوار کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے اس سال صنعتی ترقی محض 1.4 فیصد رہی جوکہ گزشتہ 4 سالوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔

Image result for Vehicles trade

سال 2019ء میں ہی گاڑیاں بنانے کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی جس کی وجہ ٹیکس کا نظام  اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔اس سال ٹیکسٹائل اور غذائی صنعتوں کی کارکردگی بھی پست رہی۔

Image result for Dollars

سال 2019ء کے دوران پاکستان کے زرِمبادلہ ذخائر میں بہتری دیکھی گئی۔ گزشتہ سال دسمبر میں یہ ذخائر 13 ارب 75کروڑ ڈالر تک گِرگئے تھے۔ جب کہ دوسری جانب پاکستان کے قرض میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا، ستمبر 2019ء تک وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے 9 ہزار 300 ارب روپے کا قرض لیا۔

روپے کی قدر میں کمی کے بھی قرض پر اثرات مرتب ہوئے جبکہ روپے کی قدر میں گراوٹ سے ملک کو 2 ہزار 600 ارب روپے کا نقصان ہوا ۔قرض میں 28 فیصد اضافہ صرف روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے  ہوا ہے۔

Image result for Pakistan Stock Market

پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی بات کی جائے تو یہ سال 2019ء کے ابتدائی ماہ میں مستحکم نہیں تھی مگر اب متحرک ہے۔ مارکیٹ میں گرتے سنبھلتے بتدریج بہتری دیکھی گئی اور مارکیٹ 40 ہزار کا عندسہ عبور کرچکی ہے۔

اسی سال پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے چین سے رابطہ بڑھانے کے لیے بھی اقدامات میں پیش رفت کی ہے اور چین کے شینزن ایکسچینج سے ٹریڈنگ اور سرویلنس کا نظام خرید لیا۔ امید ہے کہ اسٹاک ایکسچینج اس نظام کے ذریعے ایک نیا سنگِ میل عبور کرے گا۔

Image result for Hafeez Sheikh

جب کہ دوسری جانب ہماری برآمدات بڑھ گئیں، مہنگی درآمدات کم ہوگئیں جس کے باعث کرنٹ اکاونٹ مستحکم ہوچکا ہے۔  جولائی سے اکتوبر کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا جبکہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں یہ 13 ارب 83 کروڑ ڈالر تھا۔

Image result for FATF
 ایف اے ٹی ایف انڈیکس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نہ نکالا جاسکا، تاہم پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا۔ایف اے ٹی ایف میں  پاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

Image result for CPEC

بات کرتے ہیں سی پیک کی ،پاک چین  اقتصادی راہدری کے حوالے سے معاملات سست روی کا شکار ہیں۔ اس دوران متعدد خبریں گردش کرتی رہیں۔

Image result for alice wells

 امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلیٰ عہدیدار ایلس ویلز کا بیان بھی سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ سی پیک پاکستانی قرضوں میں اضافے کا سبب بنے گا جسے پاکستانی حکام نے غلط قرار دیا۔جب کہ دوسری جانب سی پیک کے تحت اسی سال گوادر ایئرپورٹ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ  آنے والا سال 2020ء پاکستانی معیشت کے لئے کیسا ہوگا، کیا عمران خان پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہونگے یا پھر مسائل کا یہ سفر یوں ہی جاری رہے گا؟

Related Posts