کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، ہردیپ سنگھ نجار کون تھے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کی دوپہر پارلیمانی اپوزیشن کے ہنگامی اجلاس کو بتایا کہ ان کی حکومت کے پاس رواں برس جون میں جلاوطن سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے ’معتبر الزامات‘ ہیں۔

ہردیپ سنگھ نجار کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں دو نقاب پوش مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ وہ خالصتان کے نام سے مشہور سکھوں کے آزاد وطن کےبہت بڑےحامی تھے۔

کینیڈین پولیس انٹیگریٹڈ ہومسائڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے ابتدائی طور پر دو مشتبہ افراد کی تلاش کی اور بعد میں پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ افراد اکیلے نہیں تھے اُن کے ساتھ کوئی اور بھی اس قتل میں شامل تھا۔

ٹروڈو نے تصدیق کی کہ حکام قتل اور بھارتی حکومت سے منسلک لوگوں کے درمیان روابط کی تحقیقات کر رہے ہیں۔تاہم بھارتی حکومت نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

ہردیپ سنگھ نجار کون تھے؟

ہردیپ سنگھ نجارفروری 1997 میںایک پلمبر کے طور پر کینیڈا چلے گئے تھے، وہ خالصتان کے نام سے مشہور سکھوں کے آزاد وطن کےبہت بڑےحامی تھے۔

 

ہردیپ سنگھ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کم از کم چار کیسز میں مطلوب تھے ان پر شدت پسندی اور ہندو پنڈت کے قتل کے لیے سازش کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) تحریک چلانے اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے الزامات تھے۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ان کے سر پر 10 لاکھ انڈین روپے کا انعام بھی مقرر کر رکھا تھا۔

علیحدگی پسند گرپتونت سنگھ کی جانب سے ان کو ایس ایف جے کے لیے کینیڈا میں نمائندہ مقرر کیا گیا تھا اور ان کو ’ریفرنڈم مہم‘ کے لیے کام کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ان کا دعوٰی تھا کہ وہ کینیڈا میں پلمبر کے طور پر کام کررہے ہیں جبکہ وہ سری کے گرو نانک سکھ ٹیمپل کے صدر بھی تھے اور وہ دس سال تک وینکوور میں انڈین قونصلیٹ کے باہر ہونے والے احتجاج میں مسلسل نظر آتے رہے۔

ہردیپ سنگھ کا علیحدگی پسند ذہن رکھنے والے لوگوں سے قریبی تعلق رہا جن میں مونندر بھی شامل ہیں جو سری میں ایک اور گوردوارے کے صدر ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ہردیپ سنگھ نجار کی عمر 46 برس تھی اور وہ جالندھر بھار سنگھ پورہ گاؤں کے رہنے والے تھے۔

Related Posts