امریکا کے شام اور عراق میں حملے دہشت گردی قرار، ایران کی مذمت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Source: google image
us attack iran syria

تہران: ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے عراق میں امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ عراق کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے اور اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی بند کرے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے امریکا کے اس دعوے کی بھی نفی ہوتی ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہا ہے کیونکہ اس نے ان افواج کو نشانہ بنایا ہے جنھوں نے گذشتہ برسوں میں داعش کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

عباس موسوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں سے واضح ہے کہ امریکا دہشت گردی کا حامی ہے اور اسے دیگر ممالک کی آزادی اور خودمختاری کا کوئی پاس نہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہاہے کہ عراق اور شام میں ایران نواز حزب اللہ تنظیم کے اڈوں پر ضربیں کامیاب رہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مزید اقدامات خارج از امکان نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صومالیہ میں خودکش کاربم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 100سے تجاوزکرگئی

مارک ایسپر نے یہ بات عراق کے مغرب اور شام کے مشرق میں حزب اللہ سے متعلق پانچ اہداف کو امریکی ایف 15طیاروں سے حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے اور ایران کو دشمنانہ کارروائیوں کے ارتکاب سے روکنے کے واسطے کام کرتے رہیں گے۔مارک ایسپر نے واضح کیا کہ جن اہداف کا چنا کیا گیا ان حزب اللہ کی کمان اینڈ کنٹرول کی تنصیبات اور ہتھیاروں کے گودام شامل ہیں۔

Related Posts