اسلام آباد: تھانہ آئی نائن کے سیکٹر آئی ایٹ ون کے رہائشی نوجوان کو دوستوں نے گن پوائنٹ پر اغواء کر کے ایک کروڑ روپے تاوان لے کر چھوڑ دیا ہے تاہم مغوی کی درخواست پر پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔
ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نوجوان غلام مصطفیٰ کہنا تھا کہ دو ماہ قبل رات 8 بجے 7 مسلح افراد خود کو ایف آئی اے اہلکار بتا کر مجھے زبردستی میرے فلیٹ نمبر 7 بلاک نمبر 9 سیکٹر آئی ایٹ ون کے نیچے سے اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے اور مجھ پر تشدد کرتے رہے اور مجھے کہا جو تمہارے پاس ایک کروڑ روپے ہیں وہ ہمیں دے دو ورنہ تمہیں جان سے مار دیں گے اور پیسے نہ دینے کی صورت میں تمہارے گاؤں سے تمہاری بہنوں اور تمہاری والدہ کو اٹھا کر لائیں گے تمہاری والدہ اور تمہارے سامنے تمہاری بہن سے غلط کاری کریں گے۔
غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ میرے پاس رقم ہے اس بات کا علم صرف دوستوں کو تھا جن میں ایک دوست شاہ زیب گیلانی ہے جو وفاقی پولیس کے حاضر سروس ایس ایچ او کا بیٹا ہے۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ اغواء کاروں نے واٹس ایپ پر میری بات میرے دوست عتیق ستی سے کرائی جس کے پاس میری رقم پڑی تھی۔ میں نے اپنی بہنوں کی عزت کی خاطر عتیق ستی کو کہا کہ تمہارے پاس جو میرے پیسے پڑے ہوئے ہیں وہ فوری طور پر ان کو دے دو ورنہ میری بہنوں کی عزت بھی برباد کر دیں گے اور مجھے جان سے مار دیں گے۔ عتیق ستی نے میرے پیسے اغواء کاروں کو دے دیے جب ان کو پیسے مل گئے تو یہ لوگ مجھے رات تقریبا دو بجے میرے ہاتھ باندھ کر گلی نمبر 38 سیکٹر آئی ایٹ ٹو میں پھینک گئے۔
نوجوان غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ میں منسٹری آف کامرس میں ملازم ہوں۔ جب میں نے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست متعلقہ تھانے میں دی تو میرا مقدمہ درج نہیں کیا گیا کیونکہ اس کیس میں حاضر سروس ایس ایچ او کا بیٹا شامل ہے اسی لئے اب تک میری درخواست پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔
غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ میں آئی جی پولیس اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر تنویر مصطفی، اور ایس پی زون سے بھی ملا لیکن تاحال میرا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ میں چیف کمشنر اسلام آباد اور وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کرتا ہوں کہ اغوا کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور میری تاوان کے طور پر لی گئی رقم واپس کرائی جائے۔