احتساب عدالت اسلام آباد نے ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی ہے۔ احتساب جج محمد بشیر نے دونوں سابق وزراء کے ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کا فیصلہ سنایا۔
ایل این جی کیس کی سماعت کے لیے سابق وفاقی وزراء کو عدالت میں پیش کیا گیا اور نیب نے استدعا کی کہ شاہد خاقان عباسی کا مزید 14 روزہ ریمانڈ دیا جائے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سب کیس سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں ، اس لیے میں اپنی بات ایک بار پھر دہراتا ہوں کہ نیب والوں کو 90 دن کا ریمانڈ ایک ہی بار دے دیا جائے۔ ان کو جو تفتیش کرنی ہے، کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کیس پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: جھوٹی بھارتی حکومت کا چہرہ بے نقاب ہوچکا، ہر فورم پر کشمیر کے لیے آواز بلند کریں گے۔شاہ محمود قریشی
مفتاح اسماعیل کے ساتھ ساتھ سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو بھی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا اور نیب نے درخواست کی کہ جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع دی جائے۔ مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع ضروری ہے۔ وکیل صفائی نے نیب کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو خاقان عباسی کے ساتھ کھانا کھانے بھی نہیں دیا جاتا۔ ان کے ساتھ نرمی کی جائے۔
عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ کچھ وقفے کے بعد عدالت نے تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کا فیصلہ سنادیا اور حکم دیا کہ 14دن کے بعد دوبارہ سماعت کے لیے پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایل این جی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں نیب کی استدعا پر 14 روز کی توسیع کی گئی تھی۔ نیب نے درخواست کی تھی کہ مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں توسیع ضروری ہے۔
نیب نے شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ کیس کی سماعت معزز جج شاہ رُخ ارجمند نے کی۔نیب کی طرف سے عدالت کو درخواست کی گئی کہ ریمانڈ کی مدت ختم ہوچکی ہے، تاہم ایل این جی کیس میں خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔ سابق وزیر اعظم کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی مزید توسیع