واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور افغان طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ طالبان نے ہمارے ایک عظیم سپاہی سمیت 11 افراد کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغان طالبان کے بڑے رہنما آج کیمپ ڈیوڈ میں آنے والے تھے جبکہ اسی مقام پرمجھ سے افغان صدر کی بھی علیحدگی میں ملاقات طے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سہ فریقی مذاکرات،وزیرخارجہ سےچینی اورافغان وزرائےخارجہ کی ملاقات
امریکی صدر نے بتایا کہ یہ بات کسی کے بھی علم میں نہیں تھی کہ یہ سب لوگ امریکا آ کر مجھ سے ملنے والے تھے۔ تاہم، صرف ایک غلط بیانیہ تشکیل دینے کے لیے انہوں نے کابل پر حملے کا اعتراف کیا جس میں ایک عظیم امریکی سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے۔
….an attack in Kabul that killed one of our great great soldiers, and 11 other people. I immediately cancelled the meeting and called off peace negotiations. What kind of people would kill so many in order to seemingly strengthen their bargaining position? They didn’t, they….
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے کابل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا طالبان مذاکرات کے دوران اپنی پوزیشن مستحکم بنانے کے لیے اتنے لوگوں کو جان سے مار دیں گے؟ وہ کتنے سالوں تک امریکا سے مزید جنگ لڑنا چاہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان نے بہت برا کیا۔ اگر وہ امن مذاکرات کے دوران جنگ بندی پر ہی راضی نہیں اور بارہ بے گناہ لوگوں کو مذاکرات کے دوران ہی قتل کردیتے ہیں تو شاید وہ نتیجہ خیز مذاکرات پر بات چیت کے اہل بھی نہیں ہیں۔
….only made it worse! If they cannot agree to a ceasefire during these very important peace talks, and would even kill 12 innocent people, then they probably don’t have the power to negotiate a meaningful agreement anyway. How many more decades are they willing to fight?
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
یاد رہے کہ اس سے قبل افغان امن عمل معاہدے پر امریکا اور طالبان رضامند ہو گئے تھے اور ایک سال کی طویل مدت سے جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے، تاہم معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طر ف سے آخری مہر تصدیق کا انتظار جاری تھا۔
افغان مفاہمتی عمل پر امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادنے بتایا کہ افغان امن عمل معاہدے پر عمل درآمد صدر ٹرمپ کی توثیق سے مشروط ہے۔جب تک صدر ٹرمپ کی طرف سے توثیق نہیں ملتی، معاہدہ حتمی نہیں سمجھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: افغان امن معاہدے پر فریقین رضامند، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آخری مہرِ تصدیق کا انتظار