افغان طالبان نےایک بارپھرامریکا کوخبردارکرتےہوئےکہا ہے کہ ٹرمپ کوابھی تک یہ سمجھنےمیں ناکامی ہوئی ہے کہ ان کےمدمقابل کون ہیں۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہدکاٹوئٹرپراپنےپیغام میں کہناتھا کہ امریکا چاہتا ہے اس کے فوجیوں پرحملےنہ ہوں تووہ ہم سےمعاہدہ کرلے، ٹرمپ کے مشیروں کو انہیں سمجھانا چاہیے کہ افغانستان ان کے لیے قبرستان ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکااورافغان طالبان کےدرمیان مذاکرات کاآغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہواتھا، تاہم چندروزقبل کابل میں ہونےوالےخودکش حملے کےنتیجےمیں ایک امریکی فوجی سمیت 12افراد کی ہلاکت کےبعدامریکی صدرنےطالبان سےمذاکرات ختم کرنےکااعلان کیاتھا۔
صدر ٹرمپ نے مذاکرات معطل کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی طالبان کے نمائندوں اور افغان صدر اشرف غنی سے کیمپ ڈیوڈ میں طے شدہ الگ الگ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی تھیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو ہلاک کر کے وہ بات چیت میں اپنی پوزیشن مستحکم کر سکتے ہیں۔ آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے، اس لیے بات چیت ختم کر دی گئی ہے۔
جس کےجواب میں طالبان کاکہناتھا کہ معاہدے کی منسوخی سے امریکا کو ہی زیادہ نقصان ہو گا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی امریکا اور طالبان کے مابین ٹوٹے مذاکرات کی بحالی کےلئے کوششیں شروع کردی ہیں، پاکستان طالبان کو قائل کررہا ہے کہ وہ تشدد کاراستہ ترک کردیں۔
افغان طالبان کاکہنا ہے کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ہم ان پر حملے نہ کریں تو وہ ہمار ےساتھ معاہدہ کر لے، ہم ان پر حملے نہیں کریں گے لیکن اگر وہ اپنی بربریت جاری رکھتا ہے، آپریشن جاری رکھتا ہے تو ہم بھی وہی انداز اپنائیں گے جو گزشتہ 18 سال سے جاری ہے۔