کورونا کی نئی اور زیادہ مہلک قسم ’لیمبڈا‘ کی حقیقت کیا ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

What is the Lambda variant of coronavirus?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے چھٹکارے کے لیے ماہرین مختلف تجربات کر رہے ہیں تاہم ہر کچھ عرصے ماہ کورونا کی ایک نئی قسم سامنے آجاتی ہے۔

دنیا بھر میں لوگوں کو تیزی سے کورونا ویکسین لگانے کے باوجود مشکلات ختم ہونے میں نہیں آرہیں اور اب کورونا کی ایک نئی لیمبڈا قسم کی دریافت نے لوگوں میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے۔

سائنس دانوں کا کہناہےکہ کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا، ایلفا اور گاما اقسام سے بھی زیادہ پھیلتی ہے، لیمبڈا وائرس کورونا ویکسین کے خلاف بھی زیادہ مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیمبڈاکی دریافت
ڈیلٹا پلس کی مختلف حالات کے علاوہ چار نئی اقسام نے ماہرین صحت کی توجہ حاصل کی۔ جن میں B.1.617.3 ، ڈیلٹا ویریئنٹ کا رشتہ دار B.11.318 ، جس میں 14 میوٹیشنس شامل ہیں۔ لیمبڈا کو پبلک ہیلتھ آف انگلینڈ کے ذریعہ دریافت کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ variant of interest (VOI) کہا گیا وہیں کاپا یا B.1.617.1 ویریئنٹ بھی کووڈ۔19 کی مختلف اقسام میں شامل ہیں۔

لیمبڈاکہاں کہاں پھیل چکا ہے؟
لاطینی امریکا میں وائرس کی یہ قسم بہت زیادہ تبدیلیوں کے بعد سامنے آئی۔کورونا کی تغیرشدہ قسم کو برطانیہ اور دیگر ممالک میں عام طور پر سی 37 کے نام سے جانا جاتا ہے۔لیمبڈامیں برازیل ، اسپین ، نیدرلینڈز ، اروبا ،بلجیم ، فرانس ، پرتگال اور امریکامیں پھیل چکا ہے۔

کورونا کا لیمبڈا ویرینٹ سب سے پہلے پیرو میں دسمبر میں پایا گیا، امریکا کے جنوبی علاقے میں واقع ملک پیرو میں مشتبہ طور پر بننے والی کورونا کی نئی قسم ’لیمبڈا‘ اب برطانیہ سمیت دنیا کے 30سے زائدممالک میں پھیل چکی ہے۔

علامات
ماہرین اب تک اس کی تین علامات تلاش کرسکے ہیں، جن میں مستقل کھانسی، تیز بخار، سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہونا شامل ہیں جبکہ مطالعے میں یہ بھی آیا کہ کوروناکی دو ویکسین لگوانے کے بعد متاثر ہونے والوں کو بہنے نزلہ، گلے میں سوزش اور بہت زیادہ چھینکیں آتی ہیں۔

لیمبڈا سے خطرہ
طبی ماہرین کورونا کی اس قسم کو دیگر اور بالخصوص ڈیلٹا سے بھی خطرناک قرار دے رہے ہیں ۔انگلینڈ کے محکمہ صحت نے کورونا کی اس قسم پر تحقیق شروع کی، جس میں اب تک یہ بات سامنے آئی کہ لیمبڈا قسم گزشتہ برس جون سے پھیلنا شروع ہوئی۔

ماہرین نے اس قسم کو اس لیے بھی بہت زیادہ خطرناک قرار دیا کیونکہ یہ ویکسین لگوانے والے افراد کو بھی اپنا آسان ہدف بنا رہی ہے جبکہ بقیہ تو بغیر کسی مزاحمت کے اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں نے ویکسین لگوائی اور اُن کے اینٹی باڈیز بنے، لیمبڈا قسم نے انہیں بھی نہیں بخشا، یہ وائرس مدافعتی نظام کو بری طرح سے متاثر کر رہا ہے۔

کیا کورونا ویکسین سے بچاؤ ممکن ہے؟
ماہرین نے اس قسم کو اس لیے بھی بہت زیادہ خطرناک قرار دیا کیونکہ یہ ویکسین لگوانے والے افراد کو بھی اپنا آسان ہدف بنا رہی ہے جبکہ بقیہ تو بغیر کسی مزاحمت کے اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں نے ویکسین لگوائی اور اُن کے اینٹی باڈیز بنے، لیمبڈا قسم نے انہیں بھی نہیں بخشا، یہ وائرس مدافعتی نظام کو بری طرح سے متاثر کر رہا ہے۔

Related Posts