ویکسین پرسیاست

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آخر کار پاکستان نے اسلام آباد میں ڈاکٹر کوکورونا وائرس ویکسین کا پہلا ٹیکا لگا کر ویکسی نیشن مہم کا آغاز کردیا ہے، طویل انتظار کے بعد آخر کار پاکستان میں بھی کورونا کی ویکسی نیشن کا آغاز ہو ہی گیا، کیونکہ اس کا مقصد ہر شہری کو اس بیماری سے بچانا اور اس کی ویکسین لگانا ہے، کیونکہ کورونا وائرس کے باعث ہماری زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

یہ سب کچھ کورونا وائرس کی ویکسین کی پہلی کھیپ کے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے بیجنگ سے پہنچنے کے ایک دن بعد شروع ہوا، چین کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی مدد کرتے ہوئے 500,000ویکسین کی خوراکیں پاکستان کو تحفے میں دی گئی ہیں، یہ ابھی ابتداء ہے، کیونکہ پہلے مرحلے میں فرنٹ لائن ورکرز اور عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی، اس وقت پوری قوم کو مجموعی طور پر 1.1ملین ویکسین کی ضرورت ہے۔

ویکسینیشن مہم میں آگے بہت سے چیلنجز ہیں۔ حکومت تمام صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی رجسٹریشن کرنے میں پیچھے ہے اور کام کو مکمل کرنے کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہے، سب سے بڑا چیلنج زیادہ سے زیادہ کورونا وائرس ویکسین کا حصول ہوگا، وفاقی وزیر اسد عمر، جو این سی او سی کے سربراہ ہیں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے عالمی وبائی مرض کورونا وائرس کی ویکسین کی 11لاکھ ڈوز کا آرڈر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین کی آمد پر ہمارا پہلا ہدف طبی عملہ ہوگا جنہیں یہ لگائی جائے گی۔

ویکسین کی آمد کے ساتھ میں اس حوالے سے سیاست شروع کردی گئی ہے، این سی او سی نے کہا کہ اس نے تمام فیڈریٹنگ یونٹوں کو خوراکیں ارسال کردی ہیں اور صوبے خود اپنی اپنی مہمات کا آغاز کریں گے۔ ایک دن قبل، اسد عمر نے ویکسین کی ایک خوراک نہ ہونے کے باوجود ویکسین کے معاملے پر سیاست کرنے پر حکومت سندھ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سندھ کو کورونا ویکسین کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اس پر سیاست نہیں کرنا چاہئے۔

حکومت سندھ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے خود ہی اپنی ویکسین منگوالی تھی لیکن حکومت نے اسے اجازت نہیں دی۔ اسد عمر کی طرف سے اس کی سختی سے تردید کی گئی تھی لیکن اس کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ ایک لفظی جنگ شروع ہوگئی، دونوں جانب سے اس معاملے پر ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کی جاتی رہیں، اس سے قطع نظر کہ کون اس میں ملوث ہے، ویکسین مہم کے حوالے سے سیاست کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کی جانی چاہئے۔

کورونا وائرس وبائی مرض نے ہم سب کو متاثر کیا ہے، اس پر تقسیم ہونے کے بجائے مل کر لڑنے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ دنیا نے ویکسین کے معاملے پرقومی مفاد کو ترجیح دی اور اپنی ویکسین بنانے کی دوڑ شروع کردی تھی۔ ویکسین کی تقسیم اور آمد میں تاخیر اس لئے بھی ہوئی کہ امیر ممالک نے پیسے کے زور پر ویکسین کے بڑے پیمانے پر آرڈردے دیئے اور ویکسین کو ذخیرہ کرلیا، اور اب ویکسین پر کی جانے والی سیاست کورونا وائرس کے خلاف ہماری کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

Related Posts