بھارت کے شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کی پرواز کے ہولناک حادثے نے نہ صرف 315 انسانی جانیں نگل لیں بلکہ دنیا کی معروف طیارہ ساز کمپنی بوئنگ (Boeing) کو بھی معاشی جھٹکا دے دیا۔ حادثے کے بعد بوئنگ کے شیئرز میں تقریباً 5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ دیگر وابستہ کمپنیوں کے اسٹاکس بھی مندی کا شکار ہو گئے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر ماڈل کا تھا، جسے جدید ترین مسافر بردار طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ پرواز میں کل 242 افراد سوار تھے، جن میں سے 241 افراد جاں بحق ہو گئے۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی المیہ ہے بلکہ بوئنگ کے لیے ایک نیا آزمائشی لمحہ بھی بن کر سامنے آیا ہے۔
بوئنگ کمپنی نے فوری ردعمل میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ حادثے کی ابتدائی رپورٹس سے آگاہ ہے اور مزید تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی حکام اور ایئر انڈیا کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔
یہ امر قابلِ توجہ ہے کہ 787 ڈریم لائنر کو ماضی میں بیٹری کے تکنیکی مسائل کے باعث عارضی طور پر گراؤنڈ کیا گیا تھا، تاہم یہ پہلا موقع ہے جب اس ماڈل کا کوئی طیارہ جان لیوا حادثے کا شکار ہوا ہے۔ اس تناظر میں یہ واقعہ صرف ایک ٹیکنیکل حادثہ نہیں بلکہ بوئنگ کی ساکھ پر براہِ راست سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بوئنگ کے 737 میکس ماڈلز دو بڑے حادثات کے بعد طویل عرصے تک پروازوں سے روکے گئے تھے۔ ان سانحات نے نہ صرف کمپنی کی ساکھ بلکہ عالمی ایوی ایشن پر بھی دور رس اثرات ڈالے تھے۔
احمد آباد حادثے کے بعد صرف بوئنگ ہی نہیں بلکہ دیگر ایوی ایشن پارٹنرز کی مالی حالت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اسپرٹ ایرو سسٹمز (Spirit AeroSystems) اور جنرل الیکٹرک ایرو اسپیس (GE Aerospace) کے شیئرز میں بھی تقریباً 3 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ کمپنیاں بوئنگ 787 طیارے کے مختلف پرزہ جات اور انجن تیار کرتی ہیں، اس لیے سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد کی لہر ان تک بھی پہنچ گئی۔
یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر یہ سوال اٹھا رہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس طیارے بھی مکمل طور پر محفوظ نہیں، اور ایک چھوٹی سی تکنیکی خامی نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان کر سکتی ہے بلکہ دنیا کی بڑی صنعتوں کو بھی ہلا سکتی ہے۔