چھ سال کی جدوجہد، ایک پل کی تباہی، ایک نئی زندگی جو کبھی شروع نہ ہو سکی

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ انڈین میڈیا)

پراتیک جوشی نے گزشتہ چھ سال لندن میں گزارے، جہاں وہ سافٹ ویئر کے شعبے میں شب و روز محنت کرتے رہے۔ اُن کا خواب وہی تھا جو لاکھوں افراد دل میں لیے بیرونِ ملک جاتے ہیں، ایک بہتر، محفوظ اور باوقار مستقبل، اپنے خاندان کے لیے۔

اُن کی اہلیہ، ڈاکٹر کمی ویاس، ایک وقف شُدہ میڈیکل پروفیشنل تھیں۔ وہ بھارت میں ہی مقیم رہیں، جہاں وہ اپنے تین چھوٹے بچوں کی پرورش کر رہی تھیں۔ یہ دونوں میاں بیوی اُس دن کا انتظار کر رہے تھے جب وہ ایک مکمل خاندان کے طور پر بیرون ملک دوبارہ ملیں گے۔

وہ دن بالآخر آ چکا تھا۔ صرف دو دن قبل، کمی ویاس نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا۔ سامان بند ہو چکا تھا، الوداعی ملاقاتیں مکمل ہو چکی تھیں، اور رشتہ داروں کو احمد آباد ایئرپورٹ سے مسکراتی سیلفیاں بھیجی جا چکی تھیں۔ ایئر انڈیا کی فلائٹ 171، جو لندن جا رہی تھی، صرف ایک پرواز نہیں تھی، یہ اُن کی نئی زندگی کی شروعات تھی۔

لیکن وہ زندگی کبھی شروع ہی نہ ہو سکی۔ یہ طیارہ احمد آباد سے پرواز کے کچھ ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ کوئی بھی زندہ نہ بچ سکا۔

پلک جھپکتے ہی، برسوں کی محنت، قربانی اور امید راکھ میں بدل گئی۔ ایک ایسا مستقبل، جو بڑے پیار اور منصوبہ بندی سے بنایا گیا تھا — مٹ گیا۔

Related Posts