مسئلہ کشمیر پر اقوام عالم کی بیداری خوش آئند ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر کے متنازعہ خطے کا معاملہ چھ ماہ میں دوسری بار زیر غور آیا، یہ خطہ ایک واضح تنازعہ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد خطے میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔

پاکستان کو چین کی حمایت حاصل تھی جبکہ سلامتی کونسل کے 15ممبر ممالک نے کشمیر کو ایک باہمی مسئلہ گردانتے ہوئے بھارت اور پاکستان کومابین دوستانہ طریقے سے اس مسئلے کو حل کرنے پر زور دیا۔

یو این ایس سی کا اجلاس بند کمرے میں ہوا تاہم چینی سفیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ اجلاس میں مقبوضہ وادی کی صورتحال کا سلامتی کونسل نے جائزہ لیاجبکہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی متعدد بار خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

در حقیقت اقوام متحدہ کااجلاس کو مغربی افریقہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن چین نے مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ پاکستان نے ایک بار پھر چین پر انحصار کرتے اجلاس میں چین کی جانب سے کشمیر کا معاملہ اٹھانے پر اکتفا کیا۔

بھارت کے ایک اتحادی فرانس نے چین کی جانب سے اس معاملے پر بند کمرے میں بات چیت کرنے کی درخواست کی مخالفت کی۔ گذشتہ ماہ بھی امریکا ، برطانیہ اور فرانس نے چین کی طرف سے کشمیر پر بات چیت کرنے کی کوشش کو روک دیا تھاجبکہ چین طویل عرصے سے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس وقت نیو یارک میں موجودہیں جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یو این ایس سی کے ذریعہ صورتحال پر غور کرنا مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو تسلیم کرتا ہے۔ توقع ہے کہ ایران میں علاقائی تناؤ کو دور کرنے کے لئے شاہ محمودقریشی امریکی وزیر خارجہ پومپیو سے بھی ملاقات کریں گے ۔

گزشتہ سال 5 اگست میں بھارت نے کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے فیصلے نے تنازعہ کو ہمیشہ کے لئے بدل دیا ہے۔ تب سے اب تک کشمیر میں سخت مواصلاتی ناکہ بندی مسلط کردی گئی ہے۔ یہ مسئلہ 1971 کے بعد سے غیر فعال رہا جب اقوام متحدہ نے فوجی مبصرین کو بھیجا تھا اور اب اس پر دوبارہ تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی برادری اب آہستہ آہستہ گہری نیند سے جاگ رہی ہے اوربھارت کو انتہا پسندانہ پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنایاجارہاہے، اس سے قبل امریکا بھی بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کی نظربندی پر تشویش کا اظہار کرچکا ہے۔

 سلامتی کونسل وہ واحد مقام ہے جہاں پاکستان کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرکے بھارت کو مسئلے کے پرامن حل کیلئے مجبور کرسکتا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سلامتی کونسل میں بھارت کو پوری طرح  بے نقاب کرکے اور اقوام عالم کو بھارت مظالم سے آگاہ کرتے ہوئے مسلسل کشمیر کے مسئلے کو اٹھائے تاکہ بھارت اقوام عالم کی آنکھوں میں مزید دھول نہ جھونک سکے۔

Related Posts