اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام بند کرائے،سردار مسعود خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی کہانی بہت تلخ اور مایوس کن ہے،صدر آزاد کشمیر
بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی کہانی بہت تلخ اور مایوس کن ہے،صدر آزاد کشمیر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام،متنازعہ علاقے میں لاکھوں ہندوؤں کی غیر قانونی آبادکاری بند کرائے کیونکہ اُس کا یہ عمل جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف پوری دنیا میں تنازعات میں الجھے افراد اور گروپوں کے نام جنگ بندی کی اپیل پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کے تذکرے کے بغیر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی امن و آشتی کی اپیل نامکمل اور بے معنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسی لاکھ عوام گزشتہ چودہ ماہ سے نو لاکھ بھارتی فوج کے نرغے میں ہیں۔ وہ ایک جانب بھارتی فوج کے ظلم و جبر کو سہہ رہے ہیں تو دوسری طرف کرونا وائرس کے وباء سے لڑ رہے ہیں اور اُن میں سے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے مظالم اور بھارتی حکومت کا اُن سے سلوک کرونا کی وباء سے زیادہ مہلک اور تکلیف دہ ہے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ ریاست میں بھارتی فوج کرونا وباء کی آڑ میں کشمیریوں کو قتل کر رہی ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے، بھارتی شہریوں کو جموں وکشمیر کا ڈومیسائل دے کر کشمیریوں کی زمین پر آباد کیا جارہا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے اس کے اسلامی تشخص کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کا یہ منصوبہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہے بلکہ یہ جنیوا کنونشن اور دوسرے بین الاقوامی قوانین اور معاہدات کی رو سے جنگی جرائم کے ذیل میں آتا ہے۔

دنیا میں امن و سلامتی اور حقوق انسانی کے محافظ ادارے کی حیثیت سے یہ اقوام متحدہ خاص طور پر سلامتی کونسل اور اس کی حقوق انسانی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر ذمہ دار ٹھہرائے اور مداخلت کر کے کشمیریوں کی نسل کشی اور اُن کی زمین ہتھیانے کے عمل کو روکے۔

صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حکومت کی طرف سے خانہ بدوش بکروالوں کے پہاڑوں اور جنگلوں میں قائم بیکوں اور ڈھوکوں سے بے دخل کرنے اور اُن کے کچے مکانات کو تباہ کرنے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہٹلر کی اُ س مہم سے مماثل قرار دیا جو اُس نے بیسیویں صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں روما خانہ بدوشوں کے خلاف شروع کی تھی اور ہزاروں خانہ بدوشوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسلوں (ڈی ڈی سی)کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو دنیا اور کشمیریوں کودھوکہ دینے کی ایک اور کوشش قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی الیکشن دراصل بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019کے مقبوضہ کشمیر پر دوبارہ قبضے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے بھارتی یونین ٹریٹریز قرار دینے کے اقدام کو جائز قرار دینے کی ایک کوشش ہے اور جو لوگ ان انتخابات میں حصہ لیں گے وہ دہلی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی کالونی بنائے جانے کی حمایت کریں گے۔

Related Posts