کراچی: ریلوے پولیس کے 53 افسران و ملازمین کے تبادلے، تعیناتیاں معطل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:ریلوے پولیس کے 53افسران وملازمین کے تبادلوں اور تعیناتیوں کے احکامات معطل کردیئے گئے۔ معطلی کے احکامات مبینہ رشوت وصولی کی اطلاعات پر آئی جی پی ریلوے کے نوٹس لینے پرجاری کیئے گئے ہیں۔

ریلوے پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلوں میں مبینہ طور پر رشوت کے الزامات سامنے آنے پر تبادلوں کو روک دیا گیا ہے، 18جون کوایس پی ریلوے کوثرعباس کے دستخط سے جاری لیٹرمیں مذکورہ 53 ملازمین کے تبادلے و تعیناتیاں منسوخ کی گئی ہیں۔

 

تبادلے منسوخ ہونے پر تمام ملازمین نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ و مقامات پر سنبھال لی ہیں، لیٹر جاری ہونے کے بعد رشوت خوری و وصولی میں ملوث افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے، رشوت کی رقم وصول کرنے والے کراچی کے دو تھانوں کے ایس ایچ اوز کو بھی ملازمین نے رقم واپسی کے لئے دباؤ بڑھانا شروع کردیاہے۔

رشوت وصولی میں مبینہ ملوث اعلی افسران نے عہدے سنبھالنے والے افسران کو پیغام بھجوایاہے کہ کوشش کریں ناجائز ذرائع سےاپنی رقم جلد ریکور کرلیں کیونکہ رقم واپسی ممکن نہیں ہے، افسران آرڈر معطلی کے باوجود عہدوں پر براجمان ہیں اوراشی افسران نے انہیں عہدے چھوڑنے سے منع کردیاہے۔ کیونکہ رقم واپسی ممکن نہیں ہے۔

 

ذرائع کے مطابق اعلی افسران ماتحت افسران کو رقم افسران بالا کو پہنچانے کا بھی کہہ رہے ہیں جوکہ سراسرالزام ہے، حالانکہ رقم وصولی میں ایس ایچ او کینٹ خالد اورایس ایچ اوسٹی اسدانڑ، محرر کینٹ کراچی ظہیرشاہ، اے ایس آئی طارق بشیراور چوکی انچارج وزیر مینشن اے ایس آئی حبیب ظفر، ریڈر شان، نائب ریڈرعابد سمیت چند دیگر ملازمین شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق لاکھوں روپے رشوت دے کر 53ملازمین کی من پسند عہدے حاصل کرنے کی مثال ریلوے پولیس کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ واضح رہے کہ موجودہ آئی جی پی ریلوے انتہائی اچھی شہرت کے حامل دیانتدار افسرہیں، اس کے باوجود ماتحت افسران نے قانون کی دھجیاں بکھیررکھی ہیں، درجنوں افسران سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے رینک سے زائد عہدوں پر تعینات ہیں۔

Related Posts