بیٹے کو مفت کتابیں نہ ملنے پر والد نے استاد کی پٹائی کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ٹریبیون

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بیٹے کو نئی کتابیں نہ دینے پر شانگلہ گورنمنٹ اسکول میں طالب علم کے والد نے استاد کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

شانگلہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر الپوری کے گورنمنٹ پرائمری اسکول خٹک کوٹکے میں مفت سرکاری کتب کی عدم دستیابی پر طالب علم کا والد غصے میں بے قابو ہوگیا اور استاد کو مار مار کر لہو لہان کر دیا۔

موقر معاصر آج کی رپورٹ کے مطابق طالب علم کے والد نے پرائمری اسکول ٹیچر اعجاز احمد کو تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے تشدد کرنے والے نادر خان نامی شخص کو گرفتار کرکے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔

متاثرہ استاد نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ کلاس میں موجود تھا کہ مفت کتابیں نہ دینے پر بچے کے والد تلخ کلامی کرنے لگے تو میں نے کہا کہ سرکاری کتب تاحال نہیں ملیں تو کہاں سے دیں، فی الحال آپ کا بیٹا ساتھی طالب علم کے ساتھ کتاب شئیر کرلے، جب کتابیں آجائیں تو دے دینگے، جس پر طالب علم کے والد مشتعل ہو گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

ڈائریکٹر ایجوکیشن خیبرپختونخوا ثمینہ الطاف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایات جاری کی کہ اسکولوں کے چوکیدار کی گیٹ پر موجودگی کے ساتھ ساتھ انٹری کو رجسٹرڈ میں یقینی بنایا جائے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے انہوں نے کہا کہ استاد پر تشدد ناقابل قبول ہے۔

دریں اثنا جمعیت علمائے اسلام شانگلہ کے رہنما مولانا نظام الدین نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچر کا کام صرف درس و تدریس ہے، کتابیں مہیا کرنا انتظامی ذمے داری ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بچوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اساتذہ کا احترام کریں، یہاں والدین کی یہ اخلاقی حالت تقاضا کر رہی ہے کہ پہلے سرپرست حضرات کو استاد کے مقام کی آگہی دی جائے۔

Related Posts