نیدر لینڈ کے دار الحکومت ایمسٹرڈیم میں فلسطین کے حامی عوام کے ہاتھوں اسرائیلی فٹبال شائقین کی زبردست پٹائی کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
یورپی ملک نیدر لینڈز (ہالینڈ) کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم کے اسٹیڈیم میں فلسطینی پرچم پرچم پھاڑنا انتہا پسند اسرائیلی فٹبال شائقین کو مہنگا پڑگیا، جس کے ردعمل میں اسرائیلی تماشائیوں پر فلسطینی حامی عوام کی جانب سے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جو اب بھی جاری ہے۔
مشتعل افراد کے تشدد میں درجنوں اسرائیلی زخمی ہیں اور سات سے دس افراد لاپتہ ہوگئے ہیں۔ ایمسٹرڈیم میں جمعہ کے روز اسرائیلی ٹیم کے فٹ بال میچ کے دوران ایک عمارت پر لگے فلسطینی پرچم کو اسرائیلی تماشائیوں نے اتار کر پھاڑدیا اور جوش میں آکر فلسطین کے خلاف نعرے بازی کی۔
جس پر موقع پر موجود فلسطینی لورز نے اسٹڈیم میں موجود اسرائیلی تماشائیوں پر حملے کرکے انہیں بری طرح مارا پیٹا۔ سڑکوں پر گھسیٹا۔ بھگایا اور تعاقب کرکے پکڑ پکڑ کر زدوکوب کیا۔ سڑکوں پر جان بچانے کے لیے بھاگتے اسرائیلیوں کو پولیس بچانے میں ناکام رہی۔
عرب و عبرانی میڈیا کے مطابق ڈچ پولیس نے بچانے کی بے حد کوشش کی تاہم ہفتے کی رات تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اسرائیلی حکومت نے فوجی دستے بھیجنے کا فیصلہ کیا تاہم اسرائیلیوں کے خلاف عوامی اشتعال دیکھ کر فیصلہ منسوخ کردیا جبکہ اسرائیلیوں کو لانے کے لئے ایمرجنسی طور پر دو طیارے بھیج دیے۔
اسرائیل کا انتہا پسند مکابی کلب
مکابی تلِ ابیب اسرائیل کا سب سے پُرانا اور کامیاب ترین فُٹبال کلب ہے، جس نے ملکی سطح پر سب سے زیادہ ٹائٹل جیتے ہیں۔ یہ اسرائیلی کلب ان چند ٹیموں میں شامل ہے جو ماضی میں یو ای ایف اے چیمپینز لیگ کے ناک آؤٹ سٹیج تک بھی پہنچ چکا ہے۔
دُنیا بھر کے فُٹبال کلبز کی طرف مکابی تلِ ابیب کے بھی ایسے شائقین موجود ہیں جو اپنی ٹیم کو ’انتہا پسندی‘ کی حد تک سپورٹ کرتے ہیں۔ ان پر الزام لگتا رہا ہے کہ وہ لغو اور تعصب پر مبنی زبان استعمال کرتے ہیں۔
سنہ 2014 میں اس کلب کے حامیوں کے ایک گروہ نے مکابی تلِ ابیب فُٹبال کلب کے لیے کھیلنے والے عرب اسرائیلی فُٹبالر مہران راضی پر تعصب پر مبنی جملے کسے تھے اور تلِ ابیب کی دیواروں پر ان کے خلاف تحریریں بھی دیکھنے میں آئی تھیں۔ دیواروں پر درج تحریروں میں مبینہ طور پر کہا گیا تھا کہ ’ہمیں مکابی میں عرب کھلاڑی نہیں چاہئیں‘ اور ’راضی مردہ‘ ہے۔
یہ بھی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ رواں ہفتے ایجیکس کے خلاف میچ کے دوران بھی اسرائیلی شائقین کی جانب سے مبینہ طور پر تعصب پر مبنی زبان استعمال کی گئی تھی اور انھوں نے سپین میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے خاموشی اختیار کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔