اسٹاک مارکیٹ پر مندی کے سائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص (شیئرز) پر  ایک سخت وقت آیا جب کے ایس ای 100 انڈیکس میں گزشتہ روز 1716 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ اسٹاک مارکیٹ نے 45 منٹ کے لیے کام روک دیا جبکہ اسی طرح کا اقدام پیر کے خون آشام دن کے بعد بھی اٹھایا گیا تھا۔ تاہم جب تجارت دوبارہ شروع ہوئی تو شیئرز کی فروخت کے لیے دباؤ بڑھ گیا جس سے مارکیٹ 4.53 فیصد نیچے گر گئی۔

بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹس نے شیئرز کی قیمتوں میں ایک آزادانہ گراوٹ بھی دیکھی۔ جرمنی کی ڈیکس، یورپ کی سب سے بڑی مارکیٹ 5.89 فیصد گر گئی، جبکہ ایمنسٹر ڈیم کی مارکیٹ میں 6.25 فیصد کمی آئی۔ ماسکو اور سڈنی کی مارکیٹس میں بالترتیب 9.72 فیصد اور 7.72 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح ٹوکیو کی مارکیٹ 5 فیصد سے زیادہ گر گئی جبکہ بینکاک کی مارکیٹ 8 فیصد گری۔ آسٹریلیا کی اے ایس ایکس اسٹاک مارکیٹ 5.4 فیصد گر گئی، جبکہ ہانگ کانگ اوپن میں 3 فیصد گری۔

اگر ہم پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے ماضی کا جائزہ لیں تو ہم یہ مشاہدہ کریں گے کہ اسٹاک مارکیٹ اب تک 11.32 فیصد گر چکی ہے۔ امریکی ڈالر کی قیمت روپے کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے اور اب ڈالر انٹر بینک کی سطح پر  159.30 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹس میں زوال کیوں دکھائی دے رہا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ساری دنیا میں کورونا وائرس کے باعث دہشت پھیل رہی ہے۔ یہ وائرس اب تک 127 ممالک میں پھیل چکا ہے جس کے باعث اب تک  4 ہزار 900 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مارکیٹ میں گزشتہ روز کے عدم استحکام کا دوسرا سبب یہ تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ سے سفری معاملات ایک ڈرامائی انداز میں معطل کردئیے ہیں۔

کورونا وائرس بین الاقوامی سطح پر تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس نے عالمی مارکیٹس کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں کمی آ رہی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک نے مہلک وائرس پر کسی حد تک قابو پا لیا ہے۔ پوری دنیا میں معیشت کی نشوونما کو وائرس کے خوف نے سست کردیا ہے جس سے کساد بازاری میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اس ضمن میں اگر صورتحال میں کوئی تبدیلی نہ آئی، تو پاکستان میں تجارت کی صورتحال مزید زوال کا شکار ہوسکتی ہے جس سے برآمدات میں کمی آئے گی اور پاکستان کی ہچکولے کھاتی معیشت مزید مصیبت میں پڑ جائے گی۔ پاکستان میں اس تمام صورتحال سے معاشی دباؤ بڑھے گا جس سے ملک میں مہنگائی اور عوام پر معاشی بوجھ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

تاہم، بین الاقوامی منڈی میں تیل کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر جس میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ تیل کی مارکیٹ بھی نیچے جا رہی ہے، پاکستان درست فیصلے کرکے اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ پاکستان تیل درآمد کرنے پر اچھا خاصا پیسہ خرچ کرتا ہے۔ کم قیمت تیل خریدنے سے مالی معاملات میں پاکستان کو زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔

حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ذریعے کچھ لوگ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی موجودہ صورتحال سے بھی مالی فوائد اور منافع حاصل کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں مارکیٹ میں اچھا خاصا اتار چڑھاؤ پایا جاتا ہے جس کے سبب یہ پیشگوئی نہیں کی جاسکتی کہ کس وقت مارکیٹ کی صورتحال کیا ہوگی۔میں  اِن تمام تر حالات میں عوام کو نصیحت کروں گا کہ شیئرز مارکیٹ میں اُسی وقت سرمایہ لگائیں جب انہیں رسک مینجمنٹ کے بارے میں علم ہو، بصورتِ دیگر علم نہ رکھنے والے لوگ مالی طور پر  تباہ بھی ہوسکتے ہیں۔ عالمی مارکیٹ پر بھی کساد بازاری کے بادل اُس وقت تک چھائے رہیں گے جب تک مہلک کورونا وائرس کا خطرہ ٹل نہیں جاتا۔ 

Related Posts