میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات کو ہٹانے، تحقیقات کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات کو ہٹانے، تحقیقات کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری
میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات کو ہٹانے، تحقیقات کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات عمران طارق بٹ کی حالیہ امتحانات میں کرپشن کے خلاف سیکریٹری بورڈ اینڈ جامعات مرید راہموں کو مع ثبوت شکایت کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیکریٹری بورڈ سے شکایت میں اپیل کی گئی ہے کہ قائم مقام ناظم امتحانات عمران طارق بٹ اور اُن کی ٹیم نے حالیہ میٹرک کے امتحانات میں چھوٹے اور سہولیات سے محروم اسکولوں کو مبینہ طور پر رشوت لیکر امتحانی مراکز بنایا، مراکز میں کھلے عام نقل کے ریٹ مختص کرائے گئے اور اب نتائج میں باقی کا حساب برابر کیا جائے گا۔

انڈس پرائیویٹ اسکول منیجمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے سیکریٹری بورڈ اینڈ جامعات مرید علی راہموں کو ایک تفصیلی شکایت کی گئی ہے کہ میڑک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات عمران طارق بٹ نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر حالیہ میٹرک کے امتحانات میں مَن پسند امتحانی مراکز بنائے، ایک ایک سینٹر سے لاکھوں روپے وصول کیے گئے، امتحانی مراکز میں سامان کی ترسیل کے بجائے باہمی سیٹنگ کے ذریعے، ڈیسک، پانی کے کولر وغیرہ اسکولوں کے ذمہ ڈال دیے اور اُس مَد میں بھی لاکھوں روپے کا دھندہ کیا ہے۔

شکایتی خط کے مطابق میٹرک بورڈ میں قائم مقام کنٹرولر نہم اور دہم میں طلبہ کو اے گریڈ، بی گریڈ دینے کے لئے ریٹ کھول دیئے گئے ہیں، فیل پاس کے ریٹ بھی مارکیٹ میں پھیلا دیئے گئے ہیں، سیکریٹری بورڈ سے استدعا کی گئی ہے کہ میٹرک بورڈ کے کانفیڈینشل سیکشن جہاں نتائج کی تیاری ہوتی ہے، ایوارڈ لسٹیں بنتی ہیں اور آئی ٹی سیکشن میں ایماندار افسران کا تقرر کیا جائے تاکہ آنے والے نتائج مشکوک ہونے سے بچ سکیں۔

دوسری جانب ایجوکیشنل ریفارمز ویلفیئر ایسوسی ایشن سندھ کی جانب سے عدالت میں آئینی درخواست دی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میڑک بورڈ میں قائم مقام ناظم امتحانات کی تعیناتی کے بعد متعلقہ شعبہ اپنی افادیت سے محروم کردیا گیا ہے اور طلبہ امتحان کے ذریعے فیل پاس ہونے کے بجائے مبینہ رشوت دیکر مَن پسند گریڈ حاصل کررہے ہیں، جس کے باقابل تردید ثبوت بھی موجود ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ میٹرک بورڈ 1972 کے ایکٹ کے مطابق قائم مقام ناظم امتحانات کے عہدے کا تصور ہی نہیں ہے، اس کے علاوہ میٹرک بورڈ کا آئی ٹی سیکشن باقاعدہ ایڈہاک ازم پر چلا یا جارہا ہے، جہاں سے سارے غیر قانونی کام انجام پاتے ہیں، ایڈہاک پر چلانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی کی انکوائری یا عدالتی کارروائی کی صورت میں ملبہ آئی ٹی کے پرائیوٹ ملازمین پر ڈال کر سرکاری افسران خود کو بری الذمہ کردیں گے۔

اس لئے فی الفور آئی ٹی سیکشن میں اہل اور سرکاری افسر کو تعینات کیا جائے، آئی ٹی سسٹم کو چیئرمین کے ماتحت کیا جائے، مستقل ناظم امتحان کے تقرر تک مذکورہ اسامی پر چیئرمین کو ہی چارج دیا جائے یا ایماندار افسر کا تقرر کیا جائے تاکہ کراچی شہر کے لاکھوں بچوں سے کروڑوں روپے کا دھندہ نہ کیا جائے اور میرٹ پر نتائج تیار کئے جائیں۔

عدالتی آئینی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ موجودہ قائم مقام ناظم امتحانات عمران طارق بٹ اور اُن کی ٹیم کیخلاف بیوروکریٹ، ماہرین کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئیں گے اور انکوائری عدالت کے حکم پر کرائی جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اینٹی کرپشن کے افسران اپنی روایتی رشوت خوری کی وجہ سے اس انکوائری کو بھی دبا دیں۔

Related Posts