2019 میں پیش کیا گیا نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر جہاں کھلاڑیوں اور کوچز کے لیے روزگار کے مواقع لایا تو وہیں اس اسٹرکچر نے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کا ٹیلنٹ سامنے لانے میں بھی قلیدی کردار ادا کیا ہے۔ نوجوان کرکٹرز عبدالواحد بنگلزئی اور حسیب اللہ اس کی روشن مثالیں ہیں ۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے 19 سالہ حسیب اللہ کا تعلق بلوچستان کے علاقے پشین سے ہے۔ کوئٹہ سے 50 کلومیٹر دور واقع اس شہرکے باسی اور پاکستان کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر عزیز اللہ کے صاحبزادے حسیب اللہ نے سیزن 22-2021 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے۔
وہ رواں سال کھیلے گئے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ اور پاکستان کپ کے ٹاپ اسکورر رہے۔ شاندار بیٹنگ صلاحیتوں کے حامل نوجوان کرکٹر نے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ 22-2021 کے 6 میچز میں 76 کی اوسط سے 380 رنز اسکور کیے۔
اس دوران انہوں نے 27 چوکے اور 10 چھکے جڑنے کے ساتھ ساتھ 2 سنچریاں اور ایک نصف سنچری بھی اسکور کی۔
بلوچستان کی نمائندگی کرنے والے نوجوان اوپنر حسیب اللہ نے پاکستان کپ کے 12 میچز میں 55.82 کی اوسط سے 614 رنز اسکور کیے۔ اس دوران انہوں نے 86 چوکے اور 8 چھکے جڑے۔ وہ ٹورنامنٹ میں 3 سنچریاں اور ایک نصف سنچری بنانے میں بھی کامیاب رہے۔ پاکستان کپ میں شریک ایلیٹ قومی کرکٹرز کے خلاف ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی 98.24 رہا۔
نوجوان حسیب اللہ اپنے مختصر کرکٹ کیرئیر میں ایک ایک سیڑھی چڑھ کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ بلوچستان انڈر 16 میں عمدہ کارکردگی کی بدولت انہیں 2019 میں پاکستان انڈر 16 کی نمائندگی کا موقع ملا۔ پھر انڈر 19 کی سطح پر انہوں نے پنجگور انڈر 19، بلوچستان انڈر 19 اور پھر بالآخر پاکستان انڈر 19 کی نمائندگی کی، جہاں انہیں ایشیاء کپ اور آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ میں نمائندگی کا موقع دیا گیا۔
انڈر 19 سطح پر نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر انہیں بلوچستان کی فرسٹ الیون کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا، جہاں انہوں نے بہترین کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا۔
حسیب اللہ، بلوچستان:
نوجوان اوپنر کا کہنا ہے کہ والد اور چچا کے فرسٹ کلاس کرکٹرز ہونے کی وجہ سے انہیں بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ ان دونوں کی مکمل رہنمائی میں ہی انہوں نے کرکٹ کا آغاز کیا۔ آج بھی والد عزیز اللہ انہیں نیٹ سیشن کے دوران تھرو ڈاؤن جبکہ چچا حمید اللہ بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ ڈرلز سیکھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جارحانہ بیٹنگ کے باعث پاکستان کے اوپنر فخر زمان ان کے پسندیدہ بیٹر ہیں۔ وہ کوشش کرتے ہیں کہ 30 سے 40 رنز بن جائیں تو پھر سنچری کرکے ہی گراؤنڈ سے باہر آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب تک کے کرکٹ کیرئیر میں نصف سنچریوں سے زیادہ تعداد سنچریوں کی ہے۔
نوجوان اوپنر نے کہا کہ پاکستان کپ کے سیمی فائنل میں سندھ کے خلاف 131 رنز ہی اننگز ان کی اب تک کی پسندیدہ اننگز ہے کیونکہ ناک آؤٹ مرحلے کے باعث یہ ایک اعصاب شکن معرکہ تھا اور سندھ کی تجربہ کار باؤلنگ لائن اپ کے خلاف سنچری اسکور کرنے پر انہیں فخر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ون ڈے سیریز، پاکستان آسٹریلیا کے خلاف تیسرا فیصلہ کن میچ آج کھیلے گا