وطنِ عزیز پاکستان اور بھارت اگست 1947ء میں کم و بیش ایک ہی روز معرضِ وجود میں آئے جبکہ پاکستان اپنا یومِ آزادی 14 اور بھارت 15 اگست کو مناتا ہے، دونوں ممالک نے برصغیر کے بطن سے جنم لیا جہاں بہت سی معاشرتی و ثقافتی روایات آج تک ایک جیسی ہیں۔
مملکتِ خداداد پاکستان اور بھارت کے مابین مسئلۂ کشمیر ہمیشہ سے تنازعات اور جنگوں کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ قائدِ اعظم کے فرمان کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر پاکستان کی شہرگ ہے جسے بھارت اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے یعنی بدن کا وہ حصہ جسے جدا نہ کیا جاسکے۔
پاکستان اور بھارت میں تجارتی تعلقات بھی مسئلۂ کشمیر کے باعث مسلسل منقطع تھے، تاہم گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بھارت سے کاٹن، یارن اور چینی کی درآمد کی اجازت دے کر ایک حیرت انگیز قدم اٹھایا۔آئیے پاک بھارت تجارتی تعلقات اور ای سی سی کے اس فیصلے کے اثرات ومضمرات کا جائزہ لیتے ہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ
گزشتہ روز وفاقی وزیرِ خزانہ حماد اظہر کی زیرِ صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں 21 نکاتی ایجنڈے پر غوروخوض کیا گیا۔ اسی دوران بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت دینے کیلئے سمری پیش کی گئی۔
ای سی سی نے بھارت سے کاٹن، یارن اور 5 لاکھ میٹرک ٹن تک چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی جو رواں برس 30 جون تک درآمد کی جاسکیں گی۔ اجلاس کے دوران کم لاگت گھروں کی اسکیم کیلئے 2 ارب کی گرانٹ سمیت دیگر اہم فیصلے بھی ہوئے۔
شیریں مزاری کا بیان
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرآج اپنے پیغام میں وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق وفاقی کابینہ کرتی ہے جس کے بعد ہی ایسے فیصلوں کو حکومت سے منظور شدہ فیصلے قرار دیا جاسکتا ہے۔میڈیا کو اس حقیقت کا پتہ ہونا چاہئے۔
Just for the record – All ECC decisions have to be approved by Cabinet & only then they can be seen as "approved by govt"! So today in Cabinet there will be discussion on ECC decisions incl trade with India & then govt decision will be taken! Media shd be aware of this atleast!
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 1, 2021