مفتی تقی عثمانی نے اسلامی اسکولوں سے علیحدہ بورڈ بنانے کیلئے تجاویز مانگ لیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: جامعہ دارالعلوم کراچی کے نائب صدر وسابق چیف جسٹس شریعہ کورٹ مفتی محمد تقی عثمانی نے اسلامی و عصری تعلیم دینے و الے اسکولوں کے مالکان کے نام خط میں خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ملک بھر اوربالخصوص کراچی میں اس وقت اسلامی اسکول اچھی خاصی تعداد میں قائم ہیں، عرصہ دراز سے میری خواہش ہے کہ ان اسکولوں کے مابین باہم تنسیق اور تعاون کی فضا قائم ہو،تاکہ وہ مشترکہ مقاصد میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہیں۔

خط کے مطابق ”ایسے اداروں کی تعداد ملک بھر اچھی خاصی ہے جس کی وجہ سے ان کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ کسی غیر ملکی ادارے سے وابستہ رہنے کے بجائے خود اپنا ایک بورڈ قائم کریں جو حکومت سے منظور شدہ ہو تاکہ وہ اپنا نصاب و نظام اپنی ضرور یات کے مطابق مرتب کرکے ایسی نسل تیار کر سکیں جو صحیح معنوں میں مسلمان اور اُن مغربی افکار کے تسلط سے آزاد ہو جو اسلام سے مطابقت نہیں رکھتے”۔

مفتی محمد تقی عثمانی ”کے خط کے مطابق ان مقاصدکے حصول کے لئے ابتدائی مشورہ کی خاطر فی الحال صرف کراچی کے چند منتخب اداروں کے حضرات کی ایک مجلس مشاورت جامعہ دارالعلوم کراچی میں منعقد کی جارہی ہے، جس میں اسکولوں کے مالکان و پرنسپلز اپنی تجاویز کے ساتھ آئیں۔

جامعہ دارالعلوم کراچی میں منعقدہ اس اجلا س میں مولانا زبیر اشرف عثمانی کے حرا فاؤنڈیشن اسکول، مفتی جمیل خان ؒ کا1985 میں قائم کردہ اقرا روضۃ الاطفال ٹرسٹ، اقرا اسلامک فاؤنڈیشن اسکول، اقرا بیت العلم اسلامک اسکول، اقراگرائمر ہائر سکینڈری اسکول، جامعہ بیت السلام کے تحت چلنے والا انٹیلیکٹ اسکول، اقرا حفاظ گرائمر اسکول، منھل اسلامک اسکول، ازقا اسلامک اسکول، مولانا الیاس مدنی کے الخلیل حافظ اسکول، مولانا عرفان احمد صدیقی کے اسکول اقرا ام الکتاب، القین اسکول،اظفر کے دی لیب اسکول،مولانا حنیف عبدالمجید کے مدرسہ بیت العلم کے تحت چلنے والا البدر اسکول،تصورخلیل کے نخلہ اسکول، مولانا صدیق کے العصر اسلامک اسکول، اقرا اطفال العربیہ اسکول اور مولانا حنیف عبدالمجید کے مدرسہ بیت العلم کے تحت چلنے والا البدر اسکول شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے اجلاس میں مشورہ کیا گیا ہے کہ آئندہ کے اجلاس میں دیگر مدارس، مسالک اور جماعت اسلامی کے اسلامی اسکولوں کوشامل کیا جائے اور اس کا دائرہ کار ملک بھرمیں بڑھایا جائے اور وفاقی سطح پر ایک بورڈ قائم کیا جائے۔

مزید پڑھیں:سیاسی اقتدار کے چکر میں اسلامی احکام و اقدار بُری طرح پاما ل ہورہی ہیں، مفتی تقی عثمانی

دوسری جانب اس سلسلے کو ملک بھر کے دینی حلقوں میں سراہا جارہا ہے کہ ایک ایسے بورڈ اور ادارے کی ضرورت ہے جو دینی اور عصری علوم کے حسین امتزاج کو لیکر چل رہا ہوں اور ان کا نصاب حکومت پاکستان سے منظورشدہ ہو، تاہم اس کے لئے علیحدہ سے بورڈ ہو تاکہ موجودہ دینی اسکولوں کو اس حوالے سے درپیش مسائل کا تدراک ممکن ہو۔