محمود آباد تجاوزات آپریشن،سعید غنی کے حامیوں کی تجاوزات محفوظ، عام لوگوں کے گھر مسمار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: محمود آباد نالے کے اطراف آپریشن ڈرامہ نکلا،صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی محمود آباد میں نالے کے اطراف تجاوزات کے خاتمے میں رکاوٹ بن گئے، پی پی رہنماء نے اپنے حامیوں کی تجاوزات بچا کر عام شہریوں کی تعمیرات مسمار کروادیں۔

سندھ حکومت کے بااثر وزیرسعید غنی نے مبینہ طور پر اپنے حلقے میں حامیوں کی غیر قانونی تجاوزات بچانے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد ساجدہ قاضی اور ایس ایچ او بلوچ کالونی کو تبدیل کروایا۔

ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد ساجدہ قاضی نے سعید غنی کے حلقے میں منظور کالونی میں غیر قانونی عمارتوں پرنشانات بھی لگا دیے گئے تھے اور غیر قانونی عمارتوں میں رہائشیوں کو قانونی نوٹس بھی دے دیے گئے تھے کے مکانات کو خالی کر دیے جائیں۔

اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد حلقے کے لوگوں کی جانب سے سعید غنی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے آپریشن رکوانے کی یقین دہانی کروائی اور منصوبے میں وفاق کی موجودگی کے پیش نظر سعید غنی نے آپریشن رکوانے میں ناکامی ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن کی ناکامی میں بھی سعید غنی کا ہاتھ تھا،آپریشن کو مزاحمت سے روکنے کے لئے نالے پر بڑی تعداد میں پتھر ڈالے گئے جو بعد میں آپریشن کرنیوالی ٹیموں  پر پتھراؤ کیلئے استعمال کئے گئے۔

19 نومبر کی صبح سینئر ڈائیریکٹر بشیر صدیقی کی سربراہی میں  جب پہلا آپریشن شروع کیا گیا تو منظور کالونی میں  واقع فائیر برگیڈ کے دفتر کی دیوار گرائی تھی کہ وہاں کے رہائشیوں اورپیپلز پارٹی کے علاقائی رہنماؤں نے ماسک پہن کر آپریشن کرنے والی ٹیم پر دھاوا بول دیا،شدید پتھراؤکیا۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن کوناکام بنانے کیلئے بیرون علاقوں سے خواتین کو لایا گیا اور ہنگامہ آرائی کروائی گئی جس کے باعث سرکاری املاق کو نقصان پہنچاجس کی وجہ سے پولیس اہلکاربھی زخمی ہوئے اور تجاوازات کے خلاف آپریشن روک دیا گیا۔

ایس ایچ او بلوچ کالونی زبیر نواز نے کے ایم سی کے ملازم کی مدعیت نے مقدمہ درج کیا جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کیں، پولیس ایکشن میں آئی رات گئے ملوث عناصر کے گھروں  پر چھاپے مارے گئے جس میں کچھ لوگ گرفتار ہوئے اور بہت سے علاقائی عہدے دارر وپوش ہوگئے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا این ڈی ایم کے افسران کے ساتھ اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کیا گیا کے تجاوزات کا خاتمہ سندھ حکومت کرے گی،وزیر اعلیٰ سندھ نے آپریشن کرنیوالی ٹیموں کو حکم دیا کہ حلقے کے رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی کے تحفظات دور کر کے دوبارہ آپریشن کیا جائے۔

جس کے بعد سب سے پہلے اسسٹنٹ کمشنر فیروز آباد ساجدہ قاضی کو بھی سعید غنی کی ایماء پر تبدیل کیا گیا۔اس کے بعد ایس ایچ او بلوچ کالونی کو معطل کروا کے اپنا من پسند ایس ایچ او لگوایا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ اور ہنگامہ آرائی کرنیوالوں کیخلاف مقدمے پر سعید غنی نے تھانہ بلوچ کالونی کے ایس ایچ اوسے ناراض تھے۔

سندھ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کے نئے طریقے سے نالے کے دونوں کے اطراف 20 فٹ انکروچمنٹ کی جائے گی، نالے کی ایک طرف لیاقت اشرف کالونی واقع ہے وہاں کے تقریباً تمام مکانات لیز اور قانونی ہیں جب کے نالے کی دوسری جانب منظور کالونی واقع ہے۔

جو سعید غنی کا حلقہ ہے وہاں ہر گلی میں 3 مکانات غیر قانونی ہیں سندھ حکومت نے سعید غنی کے حلقے کی عوام کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے جو انکروچمنٹ غیر قانونی عمارتوں کے لئے کی جانی تھیں اس کو لیز مقامات پر گھما دیاگیا۔یہ فیصلہ کیا گیا کے نالے کے دونوں اطراف کٹنگ کی جائے گی۔

آپریشن شروع کرنے سے پہلے سعید غنی اپنے علاقائی عہدے داریو سی 2 اور 6 کے صدر ندیم خیالی اورطارق گجرکو سامنے لائے جن کی پولیس انکروچمنٹ اورکچی آبادی کے ڈائریکٹروں سے اہم ملاقاتیں کروائیں اور سب افسران کو حکم دیا گیا کہ پی پی پی کے علاقائی رہنماؤں کے ما تحت آپریشن کیا جائے اور میرے حلقے سے کم سے کم گھروں کو مسمار کیا جائے۔