سندھ بلدیاتی الیکشن مسترد، جے یو آئی کا کمیشن دفاتر پر دھرنوں کا اعلان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جی ڈی اے (گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس) اور جے یو آئی نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد، جبکہ جے یو آئی نے الیکشن کو فکسڈ قرار دیکر کل 28 جون کو الیکشن کمیشن کے ضلعی دفاتر پر دھرنوں کا اعلان کر دیا۔

لاڑکانہ میں جی ڈی اے کے ڈاکٹر صفدر عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ برسوں سے میں جس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ دیتا آ رہا ہوں، اس بار وہاں ووٹر لسٹ میں میرا نام ہی درج نہیں تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ کل کے بلدیاتی انتخابات بدترین دھاندلی اور تشدد زدہ تھے۔ کل ہماری یونین کمیٹی میں رات 10 بجے تک ٹھپے بازی کی گئی۔ ہمارے امیدوار کے خلاف انسداد دہشت گردی کے دو مقدمات درج کیے گئے۔

انہوں نے ایس ایس پی لاڑکانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ میں ہمت ہے تو ہمارے امیدواروں کو گرفتار کرکے دکھاؤ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں جے یو آئی پونے سات لاکھ ووٹ اور ڈھائی سو سے زائد نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر رہی ہے۔ 14 اضلاع میں دوسرے نمبر پر آنے کے باوجود نتائج کو رد کرتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات دیکھنے کے بعد ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور دیگر جماعتوں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔ ہوسکتا ہے دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔

مولانا راشد سومرو نے کہا کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو اچھا افسر سمجھتا ہوں، لیکن کل جو ہوا اس سے ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نوٹس لیں کہ پیپلز پارٹی نے دیگر اتحادیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اگر پی پی کے کردار کا نوٹس نہیں لیا تو ہمیں اتحاد کی بیساکھی واپس لینا پڑے گی۔

مولانا راشد سومرو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ کی صورتحال کاجائزہ لیکر حکومتی اتحاد سے نکلنے کا فیصلہ کریں۔ ہمارے کارکن مار کھائیں اور کھلے عام دھاندلی ہو اور ہم حکومت کے اتحادی رہیں ایسا ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا جس میں سندھ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک اور لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

اس موقع پر جی ڈی اے رہنما ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن دوبارہ تیاری کرکے صاف اور شفاف الیکشن کروائے۔ پہلے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن دھاندلی زدہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے حلقہ بندیاں دوبارہ کرنے کی درخواست کی تھی، سپریم کورٹ نے بھی حلقہ بندیاں دوبارہ کرنے کا کہا لیکن الیکشن کمیشن کے بیان پر بلدیاتی انتخابات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹرز لسٹوں میں شدید غلطیاں تھیں جو الیکشن کمیشن کی تیاری مکمل نہ کرنے کی عکاسی کررہا تھا۔ نااہل اور جانبدار ریٹرننگ افسران مقرر کیے گئے جن کا مشن حکومتی پارٹی کو کامیاب کروانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران نے ہمارے امیدواران کو بلاوجہ نااہل کیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھی اس حوالے سے بہتر فیصلے نہیں دیے۔ فارم 11 ہر ایجنٹ کو دینا تھا لیکن وہ کسی کو نہیں دیا جارہا۔

ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے ساتھ پولیس کی گاڑیوں کا پروٹوکول تھا جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ رینجرز اور فوج کے بغیر الیکشن صرف اور صرف دھاندلی کے لیے کروائے گئے، جو ہم مسترد کرتے ہیں۔

Related Posts