جج آرٹیکل 299 کے تحت جوابدہ ہے۔عدالت کے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں ریمارکس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس قاضی فائز عیسی کا چیف جسٹس کو خط، سپریم کورٹ کیلئے نامزد 3 ناموں پر اعتراض اٹھا دیا
جسٹس قاضی فائز عیسی کا چیف جسٹس کو خط، سپریم کورٹ کیلئے نامزد 3 ناموں پر اعتراض اٹھا دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج بھی آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 299 کے تحت جوابدہ ہیں۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے  کیس کی سماعت کی جس کے دوران ایف بی آر کو جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے تعاون کی ہدایت کی گئی۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجہ  نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فاضل جج کے  خلاف ریفرنس جج کی پراسیکیوشن کے مترادف ہے۔

بنچ سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال  نے کہا کہ پراسیکیوشن کی کوئی بات نہیں، ججز بھی جوابدہ ہوتے ہیں۔ جوڈیشل کونسل فیصلے کا اختیار رکھتی ہے۔ جج پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے جس کے لیے اہلیہ اور بچوں سے سوال نہ کیا گیا۔

بار کونسل کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق سلوک ریفرنس سے قبل اہلیہ اور بچوں کا حق سمجھا جانا چاہئے تھا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ریفرنس جج کے کردار پر داغ لگا دیتا ہے۔ اس سے قبل احتیاط ضروری تھی۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔ 

Related Posts