کراچی: بے سہارا شہریوں کو سہارا فراہم کرنے والا قومی ادارے نا اہلوں کے ہاتھوں خود لا وارث بن گیا، وفاقی حکومت کی عدم توجہی کے باعث ای او بی آئی بورڈ مقررہ مدت کے خاتمہ کے باوجود سات برسوں سے برقرار ہے، چیئرمین سمیت متعدد کلیدی عہدے خالی ہیں جس کی وجہ سے ڈیپوٹیشن اور جونیئر افسران کا راج ہے، ریٹائرڈ محنت کش اور بیوائیں اپنی پنشن کے
لئے در بدر ہیں، قومی ادارہ لاوارث ہو گیا۔
وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان کا ماتحت محکمہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن EOBI وفاقی حکومت کی مسلسل عدم توجہی کے باعث لاوارث ہو گیا ہے ۔ 1976ء میں قائم ہونے والے محکمہ ای او بی آئی کے قیام کا مقصد نجی اداروں میں خدمات انجام دینے والے آجران اور اداروں کے تمام اقسام کے ملازمین کو EOBI میں رجسٹر کرکے اور ان کے آجران سے ان کی مد میں کم از کم اجرت کا 6 فیصد ماہانہ کنٹری بیوشن وصول کرکے ان رجسٹر شدہ ملازمین کو ریٹائرمنٹ یا معذوری اور ان کی وفات کی صورت میں ان کی بیواؤں کو تاحیات پنشن فراہم کرنا تھا۔
وفاقی حکومت کی مسلسل عدم توجہی اور لاپروائی کے باعث نومبر 2013 میں تشکیل دیئے جانے والے ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی مقررہ دو سالہ مدت کے خاتمہ کے باوجود گزشتہ 7 برسوں سے نیا بورڈ تشکیل نہیں دیا جا سکا ہے۔ جس کے باعث قانونی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اسی طرح 27 اپریل کو چیئرمین EOBI شکیل احمد منگنیجو کے تبادلہ کے بعد یہ اہم اور کلیدی عہدہ خالی پڑا ہے۔