آزادئ صحافت کا عالمی دن، خبروں کی نشر و اشاعت اور بین الاقوامی منظرنامہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آزادئ صحافت کا عالمی دن، خبروں کی نشر و اشاعت اور بین الاقوامی منظرنامہ
آزادئ صحافت کا عالمی دن، خبروں کی نشر و اشاعت اور بین الاقوامی منظرنامہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وطنِ عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں آج آزادئ صحافت کا عالمی دن بے حد جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے جس کا مقصد صحافی برادری کو معاشرے کیلئے اہم خدمات سرانجام دینے پر خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔

صحافت کو موجودہ دور میں خبروں کی تیز ترین اور برق رفتار نشرواشاعت کے باعث کسی بھی ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے۔ آئیے بین الاقوامی منظر نامے کے تناظر میں صحافت کی اہمیت اور صحافی برادری کی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران دی گئی قربانیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

ریاست کا چوتھا ستون کیسے؟

موجودہ دور میں دنیا کے زیادہ تر ممالک میں جمہوریت کا نظام رائج ہے جہاں مقننہ، عدلیہ اور عسکری قیادت کے علاوہ صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ریاست دیگر تینوں ستونوں کو ان کی خدمت کے عوض معاوضہ مہیا کرتی ہے، صحافیوں کو کچھ نہیں دیا جاتا۔

سرکاری ٹی وی چینل، اخبار یا ریڈیو میں کام کرنے والے صحافیوں کا معاملہ الگ ہے، تاہم جو صحافی حکومت کی زبان نہیں بولتے اور سچ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، حکومت کی توجہ سے محروم رہتے ہیں جو ایک بڑا المیہ سمجھا جاتا ہے۔ 

 عالمی دن اور صحافیوں کی قربانیاں 

کم و بیش 29 سال کے دوران یعنی 1992ء سے لے کر 2021ء تک دنیا بھر کے 1 ہزار 400 سے زائد صحافی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کی بازی ہارچکے ہیں جس سے صحافت کی مشکلات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1993ء میں ورلڈ پریس فریڈم ڈے منانے کی باضابطہ منظوری دے دی جس کا مقصد فرائض کی انجام دہی کے دوران صحافتی اداروں اور صحافیوں کو درپیش مختلف مسائل اور زندگی کو لاحق خطرات پر شعور بیدار کرنا ہے۔

گزشتہ برس دنیا بھر کے مختلف ممالک میں فرائض کی انجام دہی کے دوران کم و بیش 274 صحافیوں کو گرفتار کرکے قید کردیا گیا۔ صحافیوں کو دھمکی آمیز رویوں اور مجرموں سے درپیش مشکلات کا حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ 

ہراسگی کا مسئلہ اور خوف و دہشت

تکنیکی اعتبار سے صحافت بے حد مشکل شعبہ ہے جس سے وابستہ افراد جنگ سے متاثرہ علاقوں، مظاہروں اور قدرتی آفات کے دوران بھی عوام کو سچ دکھانے کیلئے متحرک رہتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق جنگوں کے دوران فرائض سرانجام دینے والے 75 فیصد جبکہ سیاسی مسائل کی رپورٹنگ کے دوران 38 فیصد صحافی جان سے مارنے یا اغواء کرنے سمیت مختلف قسم کی دھمکیوں اور پریشان کن حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

کون سے ملک میں صحافت کتنی مشکل؟

صحافتی ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ شمالی افریقہ میں اریٹیریا نامی ملک میں صحافت کی ذمہ داریاں نبھانا دنیا میں سب سے زیادہ مشکل ہے۔ شمالی کوریا، ویتنام، ترکمانستان، کیوبا اور بیلاروس میں بھی صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ہمارے ہمسایہ ممالک بھارت اور چین میں بھی صحافی برادری کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ایران کو بھی ایسے ہی ممالک کی فہرست میں رکھا گیا ہے جہاں صحافت کی ذمہ داریاں نبھانا بے حد کٹھن ہے۔ 

پاکستان میں صحافت کو درپیش مسائل 

ہر دور میں حکومتِ پاکستان نے صحافیوں کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی لیکن جب آزادی سے کام شروع کیا گیا اور سچ لکھا گیا تو گرفتاریاں، اغواء اور قتل تک کے مسائل پیش آئے۔

ماضی کے ادوار میں بے شمار صحافیوں نے جیلوں کے علاوہ سیاستدانوں کے ذاتی قید خانوں میں بد ترین تشدد کا سامنا کیا، قید و بند کی صعوبتیں سہیں، کوڑے کھائے اور جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا۔ 

اقوامِ متحدہ کا پیغام

بین الاقوامی یومِ آزادئ صحافت کے موقعے پر اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم دنیا بھر میں صحافت کے شعبے اور صحافیوں کو مشکلات سے آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔ صحافت کے شعبے کو ہر قسم کی قدغنوں سے آزاد کرکے عوام تک سچ پہنچانا ہوگا۔

آزادئ صحافت پر زور دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ نے کہا کہ حکومتوں کو چاہئے کہ ہر طرح کے حملوں سے میڈیا کا دفاع کریں اور دنیا بھر میں عالمی دن کے موقعے پر ایسے صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے جو فرائض کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہو گئے۔ 

Related Posts