سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے سرینگر اور دیگر علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی بڑی کارروائیا ں جاری ہیں جسکی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 178 ویں روز بھی جاری رہنے والے فوجی محاصرے اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باعث وادی کشمیر میں معمولات زندگی بری طرح سے متاثر رہے۔
جموں وکشمیر مسلم لیگ نے قائم مقام چیئرمین فاروق احمد توحیدی کی صدرات میں سرینگر میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے فرقہ پرست ایجنڈے کوآگے بڑھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور اس غیر قانونی اقدام کابنیادی مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
فاروق احمد توحیدی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین مسرت عالم بٹ سمیت مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بندکشمیریوں کے عزم و استحکام کو سراہا۔
کشمیر پریس کلب نے سرینگر میں ایک اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان میں وادی کشمیر میں ذرائع ابلاغ کے اداروں اور صحافیوں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے سے مسلسل انکار کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے انٹرنیٹ کی سہولت فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک ویب سائٹ’’ انڈیاسپینڈ‘‘ نے کشمیر ایوان صنعت وتجارت کے تخمینوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 5 اگست 2019 سے کشمیر کی سیاحت اور دستکاری کے شعبے میں مجموعی طور پر 144,500افراد روزگار سے محروم ہوچکے ہیںجو زیادہ تر سیاحت کی آمدنی پر انحصار کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین میں متنازعہ بھارتی قانون کے خلاف قرارداد کا مسوّدہ تیار کر لیا گیا