کشمیر میں ہندوستانی بستیاں قائم کرنے کا اسرائیل کی طرز کا منصوبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارت کی جانب سے رواں سال اگست میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد یہ خدشات سچ ثابت ہوتے جارہے ہیں کہ متنازعہ وادی کا بھارت اسرائیل پر حل تلاش کررہاہے۔

نیویارک میں تعینات بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکروتی نے کشمیری ہندو اور بھارتی شہریوں کے ایک اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندو آباد کاری کیلئے اسرائیل کی طرز پر بستیاں قائم کرنیوالا ہے۔

سندیپ نے کہا اگر مشرق وسطیٰ میں اسرائیل یہ سب کر سکتا ہے تو بھارت کشمیر میں ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔ بھارت اسرائیل کی پیروی کیوں نہ کرے؟ وہ یہ کر سکتا ہے۔ سندیپ کشمیر سے تعلق رکھنے والی ہندو کمیونٹی سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کو اس منصوبے پر عملدرآمد کیلئے کچھ وقت لگے گا اسے وقت دیں، بہت جلد ہی آپ سب وہاں ہوں گے۔

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیکریٹری جنرل رام مادیو نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے حکومت بنانے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت مقبوضہ وادی کشمیر میں ہندووں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کیمپوں کی تعمیر کا منصوبہ بحال کرے گی۔

بھارتی حکام کی جانب سے اس طرح کے متنازعہ بیانات کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد اب کشمیر میں ہندوستانی شہریوں کو جائیدادیں خریدنے ، اپنے ووٹ کاسٹ کرنے ، کشمیری خواتین سے شادی کرنے اور متنازعہ ریاست میں مستقل طور پر آباد ہونے کی اجازت مل چکی ہے۔

بھارتی حکومت کے اس سے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور خطے میں آبادیاتی نقطہ نظر کو مکمل طور پر تبدیل کردیا جائے گا۔

خطے کی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد بھارتی حکومت کشمیر میں نوآبادیاتی پالیسی کی ایک نئی تاریخ رقم کررہی ہے۔اس متنازعہ منصوبے میں بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ آباد کاری کشمیر یوں کوان کی زمین لوٹا دینگے جیسا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کشمیر میں ہندوستانی بستیوں کے قیام کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس نظریے کی فاشسٹ ذہنیت دکھائی ہے،وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 100 دن سے زیادہ ہو گئے قابض بھارتی انتظامیہ نےمقبوضہ جموں و کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ طاقتور ممالک اپنے تجارتی مفادات کے سبب ان بھارتی مظالم پر خاموش ہیں۔

بھارت کشمیر میں متنازعہ منصوبے کے حوالے سے بین الاقوامی مخالفت کے پیش نظر پریشان دکھائی دیتا ہے کیونکہ امریکی قانون سازوں نے بھارتی اقدامات کی ناصر ف مذمت کی ہے بلکہ کانگرس اراکین نے اس معاملے پر آوازاٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

بھارت عوامی خواہشات کو کچل کرایک طرف کشمیر میں مکمل اثر ورسوخ قائم کرنا چاہتا تو دوسری طرف اسرائیلی فوج کی طرح کشمیریوں کیخلاف مظالم کیلئے مکمل طور پر استثنیٰ کا خواہشمند ہے۔

بھارت اور اسرائیل کے تعلقات تو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں  ہیں تاہم اگر بھارت نے فلسطین کی طرز پر کشمیر میں یہودی طرز عمل اپنانے کی کوشش کی تو شائد کشمیر ی بھی فلسطینیوں کی طرح ہمیشہ اپنے وطن کیلئے لڑے ہی رہیں گے۔

اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری بھارت کے اس اقدام کو رکوانے کیلئے آواز اٹھائے اور کشمیر کے معاملے کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔

Related Posts