کراچی، 34 کروڑ کی رقم اب تک جاری نہ کی جا سکی، 13 بلدیاتی اسپتال طبی سامان سے محروم

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی، 13 بلدیاتی اسپتال دواؤں، لیبارٹری اور سرجیکل آلات سے محروم
کراچی، 13 بلدیاتی اسپتال دواؤں، لیبارٹری اور سرجیکل آلات سے محروم

کراچی: شہری حکومت کے ماتحت 13 اسپتال گزشتہ 5 برس سے دواؤں، لیبارٹری اور سرجیکل آلات سے محروم ہیں۔

گزشتہ مالی سال میں کے ایم سی اسپتالوں کیلئے طبی سامان کی خریداری کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے 34 کروڑ سے زائد رقم مختص کی گئی، لیکن اجرا نہیں کیا گیا۔

4 برس قبل ایڈ گرانٹ کی مد میں شہری حکومت کے اسپتالوں کیلئے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کئے گئے تھے۔ عباسی شہید اسپتال اور کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں افسران کی نا اہلی سے زکوٰۃ فنڈز کا استعمال بھی نہیں کیا جاسکا۔

شہری حکومت کے ماتحت عباسی شہید اسپتال، سرفراز رفیقی شہید اسپتال اور اسپنسر آئی اسپتال سمیت 13 اسپتال میں گزشتہ 5 برس کے دوران میونسپل کمشنر، سینئر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز اور ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے ایم سی کی نااہلی و مبینہ غفلت سے مریضوں کیلئے دواؤں، لیبارٹری، سرجیکل آلات، مرہم پٹی اور انتظامیہ کیلئے سامان کی خریداری کیلئے رقم کا اجرا نہیں ہوسکا ہے۔

مذکورہ اسپتال نظر انداز کیے جانے پر زبوں حالی کاشکار ہے جبکہ یہاں آنے والے مریض پریشان ہیں۔ اسپتال میں موجود انتظامیہ کے اعلیٰ افسران، ڈاکٹر اور بعض طبی عملے کو ماہانہ بھاری معاوضہ ادا کیا جارہا ہے، جبکہ دوسری جانب دیگر ملازمین کی اکثریت تنخواہ سے بھی محروم ہے۔

حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران بھی ان اسپتالوں کیلئے مجموعی طور پر 34 کروڑ 10 لاکھ 70 ہزار روپے مختص کیے گئے، جن میں دواؤں کی خریداری کیلئے 25 کروڑ 80 لاکھ، لیبارٹریز کیلئے ایک کروڑ 64 لاکھ 30 ہزار، سرجیکل آلات کی خریداری کیلئے 5 کروڑ 71 لاکھ 11 ہزار، مرہم پٹی کیلئے ایک کروڑ 22لاکھ اور متفرق سامان کی خریداری کیلئے 45 لاکھ 30 ہزار روپے شامل ہیں، تاہم یہ رقم جاری نہیں کی گئی۔

رقم جاری نہ ہونے کی وجہ سے کے ایم سی کے ماتحت آنے والے دو بڑے اسپتالوں عباسی شہید اور کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں ڈاکٹرز اور طبی عملہ مریضوں کو مستقل علاج کیلئے اسپتال میں داخل کرنے کے بجائے نجی اسپتالوں کی جانب بھیج دیتا ہے۔

سرکاری لیبارٹری میں ٹیسٹ کے بجائے مریضوں کو پرائیویٹ لیبارٹریز کی رسیدیں دی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے 13 اسپتالوں کیلئے 4 برس قبل مالی بحران کی وجہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی، جس کا استعمال بھی اسپتالوں میں مکمل نہیں کیا جا سکا تھا۔

Related Posts