پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو امریکا سے اپنی رہائی میں مدد کی امیدیں چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ ان کے مطابق امریکی صدر کا حالیہ انتخاب عمران خان کی رہائی کے لیے کسی مدد کا باعث نہیں بنے گا۔
حسین حقانی نے جیونیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، “مجھے امید ہے کہ عمران خان اپنے خواب سے بیدار ہوں گے کیونکہ ان کے ارد گرد کے لوگ انہیں گمراہ کرتے ہیں اور وہ کسی کی باتوں کو آسانی سے مان لیتے ہیں۔ امریکی صدر کی پالیسیاں دوسروں کے خیالات پر مبنی نہیں ہوتیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہ تو حالیہ وقت میں اور نہ ہی ماضی میں کبھی لابیسٹ رہے ہیں اور نہ ہی ٹرمپ نے کبھی عمران خان کی قید ختم کرنے کے لیے بات کی تو پھر وہ ایسا کیوں کریں گے جو ان کی انتخابی مہم میں کبھی ان کی ترجیح نہیں رہا؟۔
حسین حقانی کے مطابق ٹرمپ وہی کچھ چاہتا ہے جو اس کے لیے فائدہ مند ہو، “پی ٹی آئی کو اسے یہ قائل کرنا ہوگا کہ عمران خان کی رہائی اس کے لیے کس طرح فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے تاکہ وہ اس کی جیل سے رہائی میں دلچسپی لے۔”
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ سے بات کرنے والے کسی بھی شخص نے بشمول اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، عمران خان کی قید کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کیا۔
حسین حقانی نے مزید کہا کہ امریکی صدور اپنی پالیسیاں کسی فرد کی خواہش پر نہیں بناتے۔انہوں نے اس موقف کو بھی مسترد کیا کہ امریکا میں ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے سے عمران خان کی جیل سے رہائی میں کوئی مدد ملے گی جب تک کہ پی ٹی آئی انہیں قائل نہ کرے کہ سابق وزیر اعظم کی آزادی ان کی پالیسیوں کو مضبوط کرے گی۔