جاپان میں انسانی خلیات میں پروگرامنگ کے ذریعے تبدیلیاں کرکے ایک کورنیا تخلیق کر کے ایک خاتون کو لگایا گیا جس نے اپنی بینائی میں بہتری کا انکشاف کیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا حیرت انگیز تجربہ قرار دیا جارہا ہے۔
جن انسانی خلیات میں پروگرامنگ کی گئی، انہیں اسٹیم سیلز (Stem Cells) کہا جاتا ہے۔ یہ وہ خصوصی انسانی خلیات ہیں جو مختلف اقسام کے خلیات میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین حیاتیات(بایولوجی ایکسپرٹس) کے مطابق پٹھوں کے خلیات دماغی خلیات میں تبدیلی کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ اسٹیم خلیات ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اسٹیم سیلز میں یہ صلاحیت بھی پائی جاتی ہے کہ وہ بعض اوقات کسی چوٹ یا حادثاتی طور پر زخمی ہونے کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا بھی از خود مرمت کرکے ازالہ کر لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روشنیوں کے شہر میں دو سو سے زائد چینی شہریوں میں ڈینگی کے مرض کی تصدیق
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیم سیلز کا اپنی مرمت خود کرنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ ہم انسانی جسم کے اندر پائی جانے والی مدافعتی قوت کا بھی ہر روز مشاہدہ کرتے ہیں لیکن اس پر کوئی حیرت کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ مدافعتی قوت سے مراد بیماریوں کے خلاف انسان کی از خود مزاحمت ہے جس کے ذریعے مختلف بیماریوں کا شکار افراد ان بیماریوں سے مکمل طور پر چھٹکارا یا افاقہ محسوس کرتے ہیں۔
آنکھ کا سب سے اہم حصہ اس کا کورنیا ہوتا ہے جس کی مدد سے ہماری بصارت کی حس کام کرنے کے قابل ہوتی ہے۔آنکھ کا یہ شفاف حصہ غلاف کی صورت میں آنکھ کی حفاظت کرتا ہے۔ اگر کسی انسان کی آنکھ کا کورنیا تباہ ہوجائے تو اس کی بصارت بھی ختم ہوجاتی ہے اور وہ نابینا ہوجاتا ہے۔
جاپان کی اوساکا یونیورسٹی کے ماہر چشم کوہجی نیشیڈا نے خاتون کے کورنیا کی تخلیق کا یہ کامیاب تجربہ کیا۔ خاتون کی آنکھ کا کورنیا تباہ ہونے کے قریب تھا اور وہ نابینا ہونے والی تھیں۔ ڈاکٹروں نے عطیہ کردہ کورنیا کے خلیات سے انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز کے ذریعے ایک باریک پردہ تشکیل دیا۔
اس پردے کو انسانی ایمبریو کی صورت دی گئی اور بعد ازاں ایک آپریشن کے ذریعے اسے خاتون کی آنکھ پر لگا دیا گیا۔ آپریشن کے ایک ماہ بعد خاتون کی بصارت بہتر ہونے لگی اور انہیں صاف نظر آنے لگا۔اگلے چند برسوں میں یہ ٹیکنالوجی پوری دنیا میں دستیاب ہوگی۔
مزید پڑھیں: شہروں میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی سے کینسر کا مرض پھیل رہا ہے۔میڈیکل سائنس