حوثیوں نے عالمی جہاز رانی کو کیسے خطرے میں ڈال دیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی عسکریت پسند بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی کو نشانہ بنانے کے لیے جدید ہتھیاروں، بیلسٹک میزائل اور ڈرون کا استعمال کر رہے ہیں۔

ان حملوں کا آغاز 19 نومبر کو حوثی کمانڈوز کے Galaxy Leader کارگو جہاز پر قبضے کے ساتھ ہوا تھا۔ اس کے بعد 29 مزید بحری جہازوں پر حملہ کیا گیا، جس سے عالمی تجارت میں نمایاں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔

روئٹرز نے اپنے ایک تجزیے میں مغربی فضائی حملوں کے باوجود حوثیوں کے ڈرون اور میزائل حملوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ یہ حملے جنوبی بحیرہ احمر، خلیج عدن اور آبنائے باب المندب پر مرکوز ہیں، جو بحیرہ روم اور بحر ہند کے درمیان تجارت کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔

اسرائیل، امریکہ اور ان کے اتحادی مسلسل حوثی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ستمبر میں ایک فوجی پریڈ کے دوران دکھائے جانے والے حوثی ہتھیاروں میں ایرانی ساختہ ہتھیار بھی شامل تھے۔

دوسری جانب شپنگ کمپنیوں نے حوثیوں کے مسلسل حملوں، اخراجات میں اضافے اور عالمی افراط زر کے باعث افریقہ کے راس امید کے ساحل کے ذریعے نقل و حمل کو اختیار کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں کنٹینر شپنگ، صارفین کے سامان کی نقل و حمل نمایاں طور پر متاثر ہوا ہے، حملوں کے آغاز کے بعد سے نہر سویز سے تقریباً 65 فیصد کم جہاز گزر رہے ہیں۔

Related Posts