ٹوکیو: سائنسدانوں نے پلاسٹک کے کچرے سے مفید مرکبات تیار کرنے کا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکبات کی تیاری کیلئے محفوظ طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹوکیو میٹرو پولیٹن یونیورسٹی کے محققین نے بائیو ماس اور پولیسٹر جیسے کچرے کے استعمال کا نیا طریقہ دریافت کرلیا۔ زرکونیم آکسائیڈ کی سطح پر معاون سونے کے نینو پارلٹیکلز کو آرگنو سیلین مرکبات میں تبدیل کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
انسٹاگرام اور فیس بک نے بلیوٹک کیلئے فیس لینا شروع کردی
محققین کا کہنا ہے کہ آرگنا سیلینز قیمتی کیمیکلز ہیں جو اعلیٰ کارکردگی کی حامل کوٹنگز، دوا سازی اور زرعی کیمیکلز میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ نئے پروٹوکول کیلئے کم شرائط و ضوابط لاگو ہوتی ہیں اور یہ کچرے کو ختم کرنے کا ماحول دوست طریقہ ہے جس سے آلودگی نہیں پھیلتی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچرے کے مواد کو مکمل طور پر نئے مرکبات اور مصنوعات میں تبدیل کرنے کا عمل اَپ سائیکلنگ کہلاتا ہے۔ عام طور پر آرگنوسیلینز میں سیلیکان ایٹم کے اضافے کیلئے اعلیٰ درجۂ حرارت اور سخت تیزابیت کی ضرورت پیش آتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کے نینو پارٹیکلز اور زرکونیم آکسائیڈ سپورٹ پر مشتمل ہائبرڈ کیٹالسٹ مواد سے ہلکے درجۂ حرارت کے تحت فضلہ مواد سے آرگنو سیلین گروپس بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے جبکہ نینو پارٹیکلز اور سپورٹ کی امفو ٹیرک نوعیت کے مابین تعامل خام مال کے مؤثر، اعلیٰ پیداوار میں تبدیلی کا باعث بنا۔