یونیورسٹی آف ساہیوال میں ایک خاتون سیکورٹی گارڈ نے اپنے پانچ ساتھی گارڈز کے خلاف اجتماعی زیادتی اور ویڈیو بنانے کا الزام عائد کیا ہے، جس کے بعد دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ پانچ ماہ قبل کیمپس میں پیش آیا تھا،مدعی خاتون جو مدینہ ٹاؤن کی رہائشی ہیں، نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں پانچ گارڈزسمیت سیکورٹی سپروائزر بھی شامل ہیں۔ خاتون نے فوری طور پر یونیورسٹی انتظامیہ، ڈاکٹر طارق مسعود اور وائس چانسلر آفس کو واقعے کی اطلاع دی، مگر الزام ہے کہ انہوں نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی۔
خاتون کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی نے کبھی اس کی تحقیقات نہیں کیں اور نہ ہی اسے کسی قسم کی حفاظت فراہم کی۔ پولیس کے بیان کے مطابق یونیورسٹی کی غفلت کی وجہ سے اس کی بلیک میلنگ کے کیس کو وقت پر نہیں دیکھایا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سول لائن پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او رائے ناصر نے تصدیق کی کہ پانچ ملزمان کے خلاف اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ایک مفرور ہے اور دو افراد 16 نومبر تک عبوری ضمانت پر ہیں۔
پولیس اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ شکایت میں تاخیر کے سبب میڈیکل معائنے سے تصدیق میں پیچیدگیاں آئی ہیں۔ حکام اس مبینہ ویڈیو کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف ساہیوال کے ترجمان ڈاکٹر ایوب نے ایک بیان میں کہا کہ کیمپس میں ایسا کوئی واقعہ نہیں پیش آیا اور اس الزام کو “مفاد پرست عناصر کی سازش” قرار دیا۔