ڈاؤنیورسٹی کا لمپی اسکن ڈیزیز کی فوری ویکسین بنانے کا اعلان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈاؤنیورسٹی کا لمپی اسکن ڈیزیز کی فوری ویکسین بنانے کا اعلان
ڈاؤنیورسٹی کا لمپی اسکن ڈیزیز کی فوری ویکسین بنانے کا اعلان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:ڈاؤنیورسٹی نے محکمہ لائیوسٹاک سندھ کے اشتراک سے بووائن لمپی(لمپی اسکن)ڈیزیز کی ویکسین جلد بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ بات یونیورسٹی کی پرووائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ اوجھا کیمپس کے عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں ایسوسی ایشن آف مالیکیولر اینڈ مائیکرو بیال سائنسز کے اشتراک سے منعقد ہونے والے سیمینار بہ عنوان “کرنٹ اسٹیٹس اینڈ وے فارورڈ ٹو تھراپی اینڈ پری وینشن” سے خطاب ہوئے کہی۔

ان سے پہلے ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو،پرنسپل ڈا کالج آف بائیوٹیکنالوجی پروفیسر مشتاق حسین نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ اب تک کی تحقیق کے مطابق لمپی اسکن ڈیزیز کے انسانوں میں منتقلی کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں نہ ہی کوئی دودھ یا گوشت میں اسکے اثرات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگوں کے پروٹین کے استعمال میں کمی دیکھی گئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ گوشت کا استعمال ترک نہ کیا جائے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ویٹرنری کی جانب آئیں کیوں کہ ہمارے یہاں ویٹرنری ڈاکٹرز کی کمی ہے۔

قبل ازیں سیمینار سے خطاب، میڈیا اور طلبہ کے سوالوں کے جواب میں سیمینار کے کلیدی مقرر ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے پانچ اضلاع اس بیماری سے محفوظ ہیں باقی پورے صوبے میں یہ بیماری پھیل چکی ہے۔

23 مارچ کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ میں اٹھائیس ہزار 857 گائے کی بیماری سے متاثر ہیں جبکہ 250 کے لگ بھگ مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں سوشل میڈیا پر لمپی اسکن ڈیزیز کو چھوت کی بیماری یا انسانوں کے لئے موذی یا مہلک بیماری بتایا جا رہا ہے۔

یہ غلط تصویر ذہنوں سے کھرچنے کی ضرورت ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی بلکہ یہ جانوروں میں بھینس بکری یا بھیڑ میں نہیں ہوتی، بلکہ صرف اور صرف گائے میں یہ بیماری پائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ سو سال سے یہ بیماری موجود ہے آج تک کسی انسان میں منتقل ہونے کے کوئی شواہد نہیں مل سکے- انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے کے دوران صوبہ سندھ کے منظور آباد ضلع جامشورو میں اس بیماری کے شواہد ملے اس سے پہلے پنجاب میں یہ بیماری آ چکی تھی پھر لسبیلہ بلوچستان میں بھی یہ بیماری ملی تھی۔

ہم نے فوری طور پر یہ جمع کرکے وفاق کو بھیجے اور ڈیٹا کلیکشن اور اسٹڈی شروع کردی گئی، وفاقی حکومت اور صوبوں کا اس بیماری کے معاملے پر باہم گہرا رابطہ رہا۔ وفاق نے نے چار مارچ کو لمپی اسکن ڈیزیز کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ویکسین کی 30 ہزار خوراک میں موجود ہیں جنہیں متاثرہ علاقوں کے اطراف میں جانوروں کو لگایا جارہا ہے۔ 4 مارچ کو ہی وفاقی حکومت کو ویکسین کے لیے لکھ دیا گیا تھا، ویکسین کی 40 لاکھ خوراکیں ہنگامی طور پر ترکی سے منگوائی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دُنیا بھر میں تپ دق سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

اپنی ویکسین 8 سے 9 ماہ میں تیار کرلیں گے باہر ممالک سے ویکسین مہنگی پڑتی ہے۔اس کے لیے حکومت سندھ نے فنڈ فراہم کر دیے ہیں اس کا اجازت نامہ آج جاری ہو جائے گا آئندہ ہفتے منگل کے روز تک ہمیں ویکسین کی بیس لاکھ خوراکیں پہنچ جائیں گی جبکہ بیس لاکھ مزید اور اس کے بعد دوسری کھیپ میں آئیں گی۔

Related Posts