محققین نے کروڑوں سال پرانے انڈے پر بیٹھے ڈائنوسار کے فاسلز دریافت کر لیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محققین نے کروڑوں سال پرانے انڈے پر بیٹھے ڈائنوسار کے فاسلز دریافت کر لیے
محققین نے کروڑوں سال پرانے انڈے پر بیٹھے ڈائنوسار کے فاسلز دریافت کر لیے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

محققین نے آج سے کروڑوں سال پہلے انڈے پر بیٹھے ہوئے ڈائنو سار کے فاسلز دریافت کیے ہیں  جو چین میں پہلی بار ہڈیوں کی صورت میں اس طرح دریافت ہوئے جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ مادہ ڈائنو سار نے انڈے سیتے ہوئے جان دے دی۔

تفصیلات کے مطابق ارضیات کی تاریخ میں پہلی بار نہ صرف مادہ ڈائنو سار بلکہ اس کا نر بھی ہڈیوں اور فاسلز کی صورت میں محققین کو ملا ہے جبکہ انڈوں کے اندر ڈائنو سار فیملی کے بچے بھی فاسلز کی صورت میں دریافت ہوئے ہیں۔

مذکورہ فاسلز ہمسایہ ملک چین کے جنوب میں جیانکشی نامی صوبے میں ملے جس میں  پرندہ نما ڈائنو سار اووی ریپٹوروسارس کے بالغ کا جزوی ڈھانچہ بھی شامل ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ اووی ریپٹوروسارس انڈوں پر بیٹھی تھی۔

انڈوں پر بیٹھی مادہ ڈائنو سار کے قریب 2 درجن کے قریب انڈے بھی دریافت ہوئے جن میں سے بعض انڈوں میں بچہ ڈائنو سارز کی ہڈیاں بھی فاسلز کی صورت میں دریافت ہوئیں۔ ڈائنو سارز کی مختلف قسمیں ہوا میں اڑ سکتی تھیں جنہیں پرندہ ڈائنوسارز کہا جاتا ہے۔

عام پرندوں کے مقابلے میں یہ ڈائنو سارز بڑے بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتے تھے۔ اووی ریپٹو سارس زمین پر 6 کروڑ 50 لاکھ سال سے لے کر 15 کروڑ سال پہلے تک دستیاب تھے جن کے حالیہ فاسلز 7 کروڑ سال پرانے بتائے جاتے ہیں۔

نر اور مادہ ڈائنو سارز کے جسم سے باریک کنکر بھی دریافت ہوئے جو کھانے کے ساتھ ہی ڈائنو سار فیملی نے ہضم کرنے کی غرض سے کھا لیے، تاہم انڈوں سے بچے برآمد ہونے سے قبل ہی نامعلوم وجوہات کے باعث ڈائنو سارز کی موت واقع ہوگئی۔ 

یہ بھی پڑھیں: گوگل کا بڑا فیصلہ، یوٹیوبرز سے 24فیصد ٹیکس کٹوتی کی جائے گی

Related Posts