واٹر بورڈ میں کرپٹ ترین افسر کو دوبارہ بلک لائن کا انچارج بنا دیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب (واٹر بورڈ) میں کرپٹ ترین افسرعبد الرحیم پلیجو کو دوبارہ حب ٹرنک مین (ایچ ٹی ایم )66انچ قطر کی مین لائن کا ایگزیکٹیو انجنیئربنادیا گیا ہے، گریڈ 18کے افسرعبد الرحیم پلیجو نے جامعہ کراچی میں بھینسوں کا باڑا بھی بنا رکھا ہے، ان کو اینٹی کرپشن نے رشوت لیتے ہوئے گرفتار بھی کیا تھا جبکہ ضلع غربی میں پانی کے 100سے زائد غیر قانونی کنکشن دینے پر سندھ انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(SIDCL)کے چیف انجنیئرکی رپورٹ  پر ان کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

ایم ایم نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے ڈائریکٹر پرسنل ایم عامر تغلق کے دستخط سے جاری ہونے والے لیٹر نمبرKW&SB/DP/HR(IV)-I/3195کے مطابق چیئرمین واٹر بورڈ کے حکم پر سپرنٹنڈنٹ انجنیئر (ای اینڈ ایم )گریڈ 19وسیم اختر کو ڈپٹی چیف انجنیئر (ای اینڈ ایم )تعینات کردیا گیا ہے۔

جبکہ حب ٹرنک مین (ایچ ٹی ایم )کے ایگزیکٹیو انجنیئر (سول)گریڈ 18کے افسر عبدالواحد شیخ سے اضافی چارج لیکر گریڈ 18کے ایگزیکٹیو انجنیئر(سول)عبدالرحیم پلیجو کو حب ٹرنک مین (ایچ ٹی ایم )کا چارج دیا گیا ہے ،جب کہ رحیم پلیجو سےکیماڑی ڈویژن کے سیوریج کا چارج واپس لے لیا گیا ہے ۔

عبدالرحیم شیخ سرٹیفائیڈ کرپٹ افسر ہیں ،جن کے خلاف 27اکتوبر 2020کو سندھ انفرااسٹریکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(SIDCL)کے چیف انجنیئربلال احمد میمن نے کمشنر کراچی کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں لکھا تھا کہ منگھو پیر روڈاور اطراف میں تنصیب کی جانے والی 66انچ قطر پانی کی لائن سے متعدد غیر قانونی کنکشن دیکر حکومت سندھ کے 1670ملین روپے کے پروجیکٹ اور عوام کے پانی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاگیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق ضلع غربی میں پانی کی فراہمی کیلئے سندھ انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(SIDCL)کے تحت 66انچ قطر کی 8.9کلو میٹر اور 48انچ قطر کی 2.4کلو میٹر لائن کی تنصب کی تھی جس کا پروجیکٹ مکمل ہو گیا ہے، تاہم24اکتوبر 2020کولائن کے سروے کے دوران معلوم ہوا کہ 66انچ قطر کی لائن سے ایک سے لیکر 4انچ قطر کے 44 کنکشن لئے گئے ہیں جس کی مکمل ذمہ داری ایکسین عبدالرحیم پلیجو پر عائد ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے لائن کو بھی بری طرح متاثر کیا گیا ہے اور پبلک پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ مذکورہ ایکسین اور ان کے جونیئر اسٹاف کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اوران کے خلاف مقدمات درج کرائی جائیں تاکہ عوام کے مفاد کو کسی بھی نقصان سے بچایاجاسکے اور پانی چور مافیا کا قلع قمع کیا جاسکے۔ جس کے بعد عبد الرحیم پلیجو کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔

واضح رہے کہ واٹر بورڈ کے افسر عبد الرحیم پلیجو کو اینٹی کرپشن حکام نے رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا تھا جن کو اس وقت بیان ذرائع ابلاغ پر نمایاں ہوا تھا کہ میں نے رشوت لی ہے تو سب ہی رشوت لیتے ہیں ، بعد ازاں اس کیس میں مسلسل پیشیاں بھگتنے کے بعد مبینہ طو رپر رشوت دیکر اینٹی کرپشن سے بری بھی ہو نے کا دعوی کیا جارہا ہے ۔

عبدالرحیم پلیجو کی رہائش جامعہ کراچی میں واٹر بورڈ کے سب سے پہلے پروجیکٹ کے کیمپ آفس میں ہے جہاں انہوں نے سرکاری بجلی ، گیس کے استعمال کرتے ہوئے متعدد جانور بھی پال رکھے ہیں جن کو خرید و فروخت کا کام بھی کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے عبدالرحیم پلیجو نے موقف دیتے ہوئے بتایا کہ میری جامعہ کراچی میں ایک ہی بھینس ہے باقی جامعہ کے ملازمین کی اپنی ہیں ۔جب کہ میرے خلاف جو لیٹر SIDCLکے چیف انجنیئر نے لکھا تھا میں نے بھی اس کاجواب دے دیا تھا۔