اپر کوہستان، داسو جانے والی گاڑی میں دھماکہ حادثاتی ہے یا دہشت گردی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپر کوہستان، داسو جانے والی گاڑی میں دھماکہ حادثاتی ہے یا دہشت گردی؟
اپر کوہستان، داسو جانے والی گاڑی میں دھماکہ حادثاتی ہے یا دہشت گردی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

خیبر پختونخوا کے علاقے اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب بس میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 9 چینی انجینئرز اور 2 ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے واقعے پر متضاد تبصرے سامنے آئے اور بعض سیاسی رہنماؤں نے اسے دہشت گرد حملہ قرار دیا۔ دفترِ ِخارجہ کا کہنا تھا کہ گیس لیکیج کے باعث گاڑی میں دھماکہ ہوا جو ایک حادثہ ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی کو بتایا کہ واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھماکہ کسی دہشت گرد حملے کا نتیجہ نہیں تاہم وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ واقعے کی ابتدائی تحقیقات میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ دہشت گردی سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ حکومت چینی سفارت خانے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ پاکستان اور چین مل کر دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

چین کی طرف سے ٹیم کی آمد

عوامی جمہوریہ چین نے اعلان کیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایک ٹیم پاکستان بھیجی جارہی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے بیجنگ میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چین امدادی کاموں کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ پاکستان بھیجے گا۔

وزارت خارجہ چین کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ یہ معلوم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ سیکیورٹی کے خطرات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے اور چینی اہلکاروں کے حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

حادثہ یا دہشت گردی؟

خیبر پختونخوا دہشت گردوں کے نشانے پر ہے جو مسلسل پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ حالیہ برسوں میں کے پی کے پر متعدد دہشت گرد حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دھماکہ دہشت گردی تھی یا حادثہ، اس حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

حالیہ برسوں میں دہشت گردوں نے ملک بھر میں چینی منصوبوں کو نشانہ بنایا جن کا تعلق سی پیک سے ہے۔ چینی سیاحوں کے ساتھ ساتھ کاروباری برادری پر بھی حملے شروع کردئیے گئے ہیں کیونکہ دشمن کو معلوم ہے کہ پاکستان چین سے تعلقات کو اہم سمجھتاہے۔

دشمن پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو پاک چین تعلقات سبوتاژ کرنے کا اہم ذریعہ سمجھتا ہے۔ چین نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے پر صاف و شفاف تحقیقات کی جائیں اور جلد سے جلد حقیقت سامنے لائی جائے۔

اس سے قطعِ نظر کہ یہ واقعہ حادثہ تھا یا دہشت گردی، سی پیک کے خلاف کچھ علاقائی اور عوامی طاقتوں کے ذریعے جو سازشیں کی جارہی ہیں، ان کے پیشِ نظر ترقیاتی منصوبوں اور اہلکاروں کی سیکیورٹی کو بہتر کرنے پر توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔

افغانستان میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال بھی پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا باعث بن رہی ہے اور دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں فعال ہوچکی ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کی اس نئی لہر کا مقابلہ کیلئے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔

بے شک چینی قیادت اور عوام پاکستان میں دہشت گردی کے خطرات سے اچھی طرح واقف ہیں، تاہم چینی شہریوں اور سی پیک پراجیکٹس کی سیکیورٹی کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ون ڈے میں شرمناک شکست، کیا ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستان وائٹ واش ہوجائیگا؟

Related Posts