کے ایم سی کے اسپتالوں میں بدترین کرپشن، اینٹی کرپشن کی مرکزی ملزم کو بچانے کی کوشش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت اسپتالوں میں مالی بے ضابطگیوں ،ٹینڈر میں خورد برد کی تحقیقات کے لئے اینٹی کرپشن سندھ کا چھاپہ ، کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ، ریکارڈ کی چھان بین کے بعد تفتیش کے لئے ڈائریکٹر سینئر میڈیکل افسر کو بھی طلب کیا جائے گا ، کے ایم سی کے ماتحت اسپتالوں میں مالی سال 2018-19 کے ٹینڈر کو خلاف ضابطہ مالی سال 2021-22 میں استعمال کیا گیا ہے ، ٹینڈر میں حصہ لینے والی کمپنیوں کو بھی نوٹسز جاری کئے جانے کا امکان ہے۔

 ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ویسٹ زون کراچی کے انسپکٹر کامران میمن کی نگرانی میں پیر کی شب کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں چھاپہ مارا گیا تھا ۔ اس چھاپے کے دوران اینٹی کرپشن کی ٹیم نے کراچی میونسپل کارپوریشن کے ڈائریکٹر سینئر میڈیکل ہیلتھ افسر ڈاکٹر عبدالحمید جمانی سے متعلق ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق کارروائی سندھ اینٹی کرپشن رولز 1993کے مطابق کی گئی ہے جس میں انتظامیہ سے مالی سال 2018-19 اور 2021-22 کے بجٹ کا ریکارڈ مانگا گیا ہے جبکہ اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔

اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ 2018-19 اور 2021-22 میں ادویات اور طبی آلات کی خریداری کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے جبکہ اس عرصے میں کن کمپنیوں کو ٹھیکے ملے ان سے متعلق ٹینڈر فائلیں بھی حاصل کی گئی ہیں جبکہ کے ایم سی کے ماتحت اسپتالوں کو دی جانے والی گاڑیوں، ایمبولینس اور جنریٹرز کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے اور ان گاڑیوں اور جنریٹرز کو کون سے پیٹرول پمپس سے فراہمی کی جاتی ہے اس کا بھی ریکارڈ طلب کیا گیا ہے جبکہ ان اسپتالوں میں خوراک کے بجٹ ،طبی آلات ، ایمرجنسی کٹس کی خریداری ، آپریشن تھیٹر کے سامان سے متعلق بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں ۔

جبکہ ان اسپتالوں میں کتنے ملازمین کام کر رہے ہیں اور ان کے حاضری رجسٹر بھی طلب کئے گئے ہیں اور او پی ڈی میں لی جانے والی فیس کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے جبکہ اسپتالوں کے بینک اکاوئنٹس کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔

اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ کچھ ریکارڈ کارروائی میں مل گیا ہے جبکہ کچھ ریکارڈ انتظامیہ نے جلد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت اسپتالوں میں مالی بے ضابطگیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور مالی سال2021-22 میں مالی سال 2018-19 میں ہونے والے ٹینڈرز کو کلیئر کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں جس میں سینئر میڈیکل ہیلتھ افسر اور بعض نجی کمپنیاں ریکارڈ میں ٹمپر کر کے سندھ حکومت کے فنڈز سے رقم حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل افسر عبدالحمید جمانی کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لئے عبدالحمید جمانی اور اینٹی کرپشن کے متعلقہ ڈائریکٹر کے مابین معاملات طے پا گئے ہیں جس میں اینٹی کرپشن کی جانب سے ریٹ بڑھانے کیلئے مزید دستاویزات بھی مانگی جا رہی ہیں۔ تاہم عبدالحمید جمانی نے حسب معمول خورشید شاہ کا نام استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

معلوم رہے کہ مذکورہ اسکینڈل میں ملوث KMC نامی میڈیکل کمپنی نے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوشن کی طرح KIHD اور KMC کی اسپتالوں کو ادویات اور میڈیکل آلات کی فراہمی میں عبدالحمید جمانی کے ساتھ ملکر جعل سازی اور کرپشن کی ہے ۔

واضح رہے کہ عبدالحمید جمانی اس سے قبل نیب میں انکوائری بھگت چکے ہیں جہاں انہوں نے ورکر ویلفیئر فنڈ کے فنڈز پر ہاتھ صاف کئے تھے ۔ اس حوالے سے ایک شہری نے اینٹی کرپشن حکام ‛ KMC کمپنی اور عبدالحمید جمانی کیخلاف عدالت جا کر اعلی سطحی انکوائری نیب اور ایف آئی اے سے کرانے کی تیاری کر رکھی ہے ۔

عبدالحمید جمانی کی جانب سے سید خورشید شاہ کا نام مسلسل استعمال کرنے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ سے رابطہ کیا گیا تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Related Posts