الیکشن اور ووٹنگ سے متعلق وہ تمام حقائق جو جاننا ضروری ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 

آج منگل کو رات بارہ بجتے ہی انتخابی مہم کا وقت ختم ہوجائے گا اور درمیان میں ایک دن کے وقفے کے بعد اگلے دن یعنی 8 فروری بروز جمعرات صبح 8 بجے تا شام 5 بجے ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے نمائندوں کے انتخاب کا عمل ہوگا۔

اس سلسلے میں عوام اور ووٹر کی رہنمائی کیلئے الیکشن اور ووٹنگ سے متعلق کچھ ضروری حقائق برطانوی نشریاتی ادارے کے شکریے کے ساتھ یہاں بتائے جا رہے ہیں جو الیکشن کے عمل کو با معنی بنانے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ 

ووٹ ڈالنے کی اہلیت کیا ہے؟

الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان کے 12 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار 272 افراد بطور ووٹر رجسٹر ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 26 کے مطابق ایک شخص انتخابی علاقے میں بطور ووٹر اندراج کا حقدار ہو گا اگر وہ:

(1) پاکستان کا شہری ہے۔

(2) عمر 18 سال سے کم نہ ہو۔

(3) انتخابی فہرستوں کی تیاری، نظرثانی یا تصحیح کے لیے دعوؤں، اعتراضات اور درخواستوں کو مدعو کرنے کے لیے مقرر کردہ آخری دن تک کسی بھی وقت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ رکھتا ہو۔

(4) کسی مجاز عدالت کی طرف سے اسے ناقص دماغ قرار نہ دیا گیا ہو۔

(5) سیکشن 27 کے تحت انتخابی

وضاحت/نوٹ: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی طرف سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ کو بطور ووٹر رجسٹریشن کے مقصد کے لیے یا الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے درست سمجھا جائے گا، باوجود اس کے کہ اس کی میعاد ختم ہو جائے۔

اپنا ووٹ کیسے چیک کیا جا سکتا ہے؟

ووٹ کی تصدیق کرنا بے حد آسان ہے، شاید ووٹنگ کے عمل میں سب سے آسان کام یہی ہے۔

ای سی پی کی ویب سائٹ کے مطابق ووٹنگ لسٹ میں اپنی رجسٹریشن چیک کرنے کے دو طریقے ہیں۔ مگر ہم آپ کی معلومات کے لیے آپ کو ایک تیسرا طریقہ بھی بتائیں گے۔

پہلا طریقہ: ایس ایم ایس (SMS) سروس

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نادرا کے تعاون سے عوام کو ایس ایم ایس (SMS) سروس فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے شہری اپنی رجسٹریشن چیک کر سکتے ہیں۔

1۔ عوام شناختی کارڈ نمبر درج کر کے اور 8300 نمبر پر ٹیکسٹ میسج بھیج کر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

2۔ ایس ایم ایس کے جواب میں خود کار پیغام موصول ہو گا جس میں تین چیزیں ہوں گی، انتخابی علاقے کا نام، بلاک کوڈ اور سیریل نمبر۔

دوسرا طریقہ: ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے دفاتر میں موجود لسٹ

ہر رجسٹرڈ ووٹر اپنے متعلقہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے دفتر میں جا کر اپنی تفصیلات دیکھ سکتا ہے، جہاں حتمی ووٹر لسٹ دستیاب ہے۔ چاروں صوبوں میں ڈی ای سی کے دفاتر کے پتے یا رابطے کی معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہیں۔

تیسرا طریقہ: ڈسپلے سینٹرز میں موجود لسٹ

ووٹرز ڈسپلے سنٹرز جا کر فہرستوں میں اپنے نام بھی چیک کر سکتے ہیں۔ البتہ یہ مراکز سارا سال دستیاب نہیں ہوتے۔ ڈسپلے سینٹرز وہ مراکز ہیں جنھیں ای سی پی ملک کے مختلف علاقوں میں جب بھی ضرورت محسوس کرتا ہے تو تقریباً 21 دنوں کے لیے قائم کرتا ہے۔

جہاں تک پنجاب اور کے پی کے 2023 کے صوبائی انتخابات کا تعلق ہے تو اب ڈسپلے سینٹرز قائم نہیں کیے جائیں گے۔ ان ڈسپلے سینٹرز اور ڈسپلے پیریڈ کے بارے میں مزید تفصیل نیچے لکھی گئی ہے تاکہ قارئین بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

الیکشن کا نتیجہ کب آئے گا؟

آٹھ فروری کو انتخابی عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ پہلے پولنگ سٹیشن کا نتیجہ مرتب کیا جائے گا اور مرحلہ وار الیکشن کمیشن کی جانب سے ہر حلقے کا انفرادی نتیجہ شائع کیا جائے گا۔

عام طور پر اس عمل کو مکمل ہونے میں چوبیس گھنٹوں تک کا وقت لگ جاتا ہے۔ تاہم دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے بعد نتائج سامنے آنے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی تھی جس پر اس وقت کے الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ نتائج کو مرتب کرنے والے آر ٹی ایس سسٹم نے کام چھوڑ دیا تھا۔

 

Related Posts