سندھ کے تمام سرکاری اسپتال تنظیموں کے ہاتھوں یرغمال، حکومت تماشائی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ کے تمام سرکاری اسپتال مختلف غیر رجسٹرڈ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس تنظیموں کے پاس کئی سالوں سے یرغمال ہوکر رہ گئے ہیں۔ تنظیموں کے رہنماؤں اور ممبرز کی سرگرمیوں کی وجہ سے صحت کی سہولیات بری طرح متاثر ہوگئیں۔

محکمہ صحت سندھ اسپتالوں میں آئے روز احتجاج، دھرنے اور ڈیوٹی کے بائیکاٹ کے باعث نظام صحت مفلوج ہونے کے باوجود غیررجسٹرڈ پیرامیڈکس تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے سب سے بڑے اسپتال سندھ گورنمنٹ سول اسپتال کراچی میں ایک درجن سے زائد غیرقانونی اور غیر رجسٹرڈ ڈاکٹرز، نرسزاور پیرامیڈکس تنظیمیں سرگرم ہیں جو آئے روز احتجاج کر کے انتظامیہ اور محکمہ صحت سندھ کو بلیک میل کرتی ہیں اور اپنے جائز و ناجائز کام کرواتی ہیں۔

ان بلیک میلر تنظیموں میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مختلف گروپ، سندھ ڈاکٹر اتحاد پرووینشل سندھ ایسوسی ایشن، پاکستان میرا میڈیکل ایسوسی ایشن کے مختلف گروپ اور دیگر شامل ہیں۔

ان میں سے چند تنظیمیں مبینہ طور پرادویات چوری، ڈیوٹی سے غائب رہنے، ہاؤس افسر اور پی جی کو پوسٹ دلانے کے مکروہ دھندے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

اسی طرح وفاق سے سندھ میں منتقل ہونے والے بڑے اسپتال جناح اسپتال کراچی میں بھی درجنوں تنظیمیں کام کررہی ہیں، جن کے ممبر ہڈ حرامی، بجلی چوری، ہاسٹلوں پر قبضے اور دیگر غیرقانی کاموں میں ملوث ہیں۔

چند روز جناح اسپتال میں ان تنظیموں کے درمیان تصادم بھی ہوچکا ہے جس میں کئی کارکن زخمی ہوئے۔ 2کو گولیاں بھی لگیں، لیکن سندھ حکومت اور محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ان تنظیموں پر پابند ی اور کنٹرول کیلئے کو ئی موثر اقدام نہیں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ان تنظیموں کا کردار مزید بڑھ رہا ہے اور انتظامیہ ان کے سامنے بے بس ہے۔

سندھ کے دیگر اسپتال لیاری جنرل اسپتال، نیو کراچی اسپتال، حیدرآباد سول اسپتال، لاڑکانہ، سکھر، گھوٹکی، نوابشاہ، میرپورخاص سمیت دیگر اضلاع کے اسپتالوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔

ڈاکٹرز، نرسز، اور پیرامیڈکس کی غیررجسٹرڈ تنظیموں کو صوبائی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔ یہ تنظیمیں سیاسی رہنماؤں کی سالگرہ، برسی اور دیگر تقریبات مناتی ہیں جس سے اسپتالوں کا ماحول بری طرح خراب ہوتا ہے اور علاج کیلئے آنے والے مریضوں پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر جناح اسپتال شاہد رسول اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال کراچی روبینہ بشیرسے موقف لینے کیلئے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس کی غیر رجسٹرڈ تنظیموں کی مسلسل بلیک میلنگ، خوف و ڈر کی وجہ سے کوئی جواب نہیں دیا۔

Related Posts