اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم ہر ملک سے بہتر اور دوستانہ تعلقات کے خواہشمند ہیں، جب میں وزیر خارجہ بنا تو سب سے پہلے ہمارا رابطہ چین کے ساتھ رہا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات سے ہم عوام اور ملکی بہتری کے لیے کام کرسکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ہم ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔امریکا مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق پاکستان کا دیرینہ شراکت دار ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا روابط میں کمی کی وجہ سے دونوں ممالک میں مسائل نے جنم لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس پاکستان کے مفاد کو آگے رکھنا ہے۔ میری امریکی سیکرٹری خارجہ سے بھی اہم امور پر بات ہوئی ہے۔ پاکستان اور امریکا نے کئی مشترکہ اہداف حاصل کیے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب وزیرخارجہ کا عہدہ سنبھالا تو پاکستان اور چین کے درمیان معاملات پر کام کیا۔ چینی ہم منصب سے بھی گفتگو ہوئی۔ دہشت گردی، معاشی، سیاسی اور دیگر امور پر چینی قیادت سے بات چیت ہوئی۔ چین نے مشکل مالی حالات میں ہماری مدد کی۔ دونوں ممالک کے مابین سی پیک منصوبے سمیت تمام معاملات پر مثبت بات ہوئی۔
آرمی چیف کے بارے میں وزیر اعظم کے مشورے پر عمل کرونگا، صدرِ مملکت
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بہت مشکل دور سے گزر کرآئے ہیں۔ خارجہ پالیسی سے متعلق ہمیں چیلنجز کا سامنا تھا، اس میں بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔پچھلے 5 سے 6 ماہ کی خارجہ پالیسیوں کے باعث ملک کو فائدہ ہوا ہے۔ ہماری تمام تر ترجیحات پاکستان کا مفاد ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان بھی ایف اے ٹی ایف کے نظام کا حصہ بنے۔ پاکستان نے وقت سے پہلے ایف اے ٹی ایف کے ٹارگٹ حاصل کیے۔ ڈو مور، ڈومو ر ،دہشت گردی کےخلاف جنگ، یہ سلسلہ ختم ہوگیا ، اب نیا مرحلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں ،اب بھی اسی مؤقف پر قائم ہیں۔ فوڈ سکیورٹی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وفد سے ملاقات ہوئی۔ جوممالک پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنا چاہتے تھے ، انہوں نے نکالنے کا مشورہ دیا۔