بلوچستان میں شناختی کارڈ چیک کرکے پنجاب کے 9 مزدوروں سمیت 11 افراد قتل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

9 Punjab laborers gunned down after ID check on bus in Balochistan
GEO NEWS

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بلوچستان میں ایک اور المناک واقعہ میں ضلع نوشکی میں دہشت گردوں نے 9 مزدوروں سمیت 11 افراد کو بے رحمی سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

نوشکی کے ڈپٹی کمشنر حبیب اللہ موسیٰ خیل کے مطابق یہ دلخراش واقعہ جمعہ کی رات اس وقت سامنے آیا جب نوشکی سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک پہاڑی مقام سلطان چدھائی کے مقام پر ایک درجن سے زائد عسکریت پسندوں نے کوئٹہ-نوشکی-تفتان N-40 قومی شاہراہ کو روک دیا۔

دہشت گردوں نے ہائی وے کو بلاک کرنے کے بعد گاڑیوں کی جانچ شروع کی۔ ایک گاڑی نے بھاگنے کی کوشش کی جس پر دہشت گردوں نے گولیاں برسادیں ، گاڑی کا ڈرائیور جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے ایم پی اے غلام دستگیر بادینی کا بھائی تھا۔

فائرنگ سے ٹائر پھٹ گیا جس کے نتیجے میں گاڑی الٹ گئی اور ایم پی اے کا ایک رشتہ دار جان کی بازی ہار گیا، جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

موسیٰ خیل نے واضح کیا کہ ایک گزرنے والا موٹرسائیکل سوار بھی گولیوں کی زد میں آیا اور وہ زخمی ہوا۔

نوشکی پولیس کے ایک اہلکار نے اطلاع دی کہ عسکریت پسندوں نے کوئٹہ سے تفتان جانے والی ایک مسافر بس کو روکا۔ مسافروں کے شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کے بعد انہوں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اغوا کر لیا اور انہیں لے کر قریبی پہاڑیوں کی طرف فرار ہو گئے۔ بعد ازاں تمام نو مغوی افراد کی لاشیں ایک پل کے نیچے سے برآمد ہوئیں۔

جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق منڈی بہاؤالدین، وزیر آباد اور گوجرانوالہ سے تھا۔ ایس پی نوشکی اللہ بخش نے انکشاف کیا کہ مرنے والے مزدور تھے جو کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس میں سوار ہوئے تھے۔

سانحہ کی تصدیق کرتے ہوئے نوشکی ٹیچنگ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر مینگل نے بتایا کہ متاثرین کے جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

دہشت گردی کی ایک اور کارروائی میں ملزمان نے نوشکی فرنٹیئر کور کے ایک آرڈیننس ڈپو پر بھی راکٹ داغے، خوش قسمتی سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

قانون نافذ کرنے والے حکام کو شبہ ہے کہ اس حملے کے پیچھے مسلح بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کا ہاتھ ہے۔ مجرموں کی گرفتاری کے لیے ایف سی اور دیگر سیکورٹی فورسز نے مل کر ایک جامع سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

Related Posts