سری نگر: بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد لگایا گیا کرفیو 42ویں روز میں داخل ہوچکا ہے۔ اس دوران مظلوم کشمیریوں کا بھاری جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔
مقبوضہ وادی میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور تمام تر ذرائع مواصلات اور ذرائع نقل و حمل پر سخت پابندی عائد ہے۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے جبکہ تعلیمی ادارے اور کاروباری سرگرمیاں بھی ختم ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغان طالبان کو ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آنے کا اشارہ
عالمی میڈیا کے مطابق کشمیر میں بھارت نے کرفیو سخت کر رکھا ہے۔ گزشتہ بیالیس روز سے کشمیری جان لیوا پابندیوں کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں دکانیں، ہسپتال اور بازار مکمل طور پر بند ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اب تک کرفیو کے باعث 3 ہزار 900 کروڑ کا نقصان ہوا جبکہ اس دوران لوگ کھانے اور طبی امداد سے بھی محروم ہیں۔ کرفیو کے سبب صرف سری نگر میں روز 6 مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
8یاد رہے کہ اس سے قبل مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ڈنمارک اور برطانیہ کے شہری سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے کے دوران بھارت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ سینکڑوں افراد نے بھارت سے کشمیر پر لگایا گیا کرفیو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
ڈنمارک کے شہریوں نے مودی سرکار کے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اقدام کے خلاف مظاہرہ کیا۔اس دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ مظاہرین نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ڈنمارک اور برطانیہ میں مظاہرے، بھارت کے خلاف نعرے